اسلام آباد (این این آئی)ڈی پی او پاک پتن تبادلہ کیس میں احسن جمیل گجر نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا جس میں انہوں ںے نیکٹا کی رپورٹ پر اعتراض اٹھایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈی پی او پاک پتن کے تبادلے کے معاملے پر انکوائری رپورٹ پر فریقین سے رائے طلب کی تھی۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے قریبی ساتھی احسن جمیل گجر نے اپنا جواب عدالت میں جمع کرادیا
جس میں انہوں نے سربراہ نیکٹا کی انکوائری رپورٹ پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ رپورٹ مبہم اور غیر واضح ہے۔احسن جمیل گجر کے مطابق انکوائری افسر نے حقائق کے منافی رپورٹ دی، میں کوئی سرکاری یا عوامی عہدہ نہیں رکھتا اور میں ایک عام شہری ہوں اور قانون کی پاسداری کرتا ہوں۔جواب میں کہا گیا کہ میرے خلاف ضابطہ کار کی خلاف وزری پر انضباطی کارروائی نہیں کی جاسکتی، مانیکا فیملی کا قریبی دوست ہونے کے ناطے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی میٹنگ میں گیا۔احسن جمیل گجر کے جواب کے مطابق نیک نیتی کے ساتھ پولیس سے معاملہ حل کرانے کی کوشش کی تاہم وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کے دوران انتظامی امور میں مداخلت نہیں کی۔احسن جمیل گجر نے مؤقف اپنایا کہ میں اپنے اقدام پر پہلے بھی ندامت کا اظہار کرچکا ہوں لہٰذا میری استدعا ہے کہ میری حد تک مقدمہ ختم کردیا جائے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی پی او پاکپتن از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی۔اس موقع پر پنجاب پولیس کے سینئر افسر خالق داد لک نے انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں بتایا گیا تھا کہ ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ اثر و رسوخ کی بنیاد پر ہی کیا گیا تھا۔ ڈی پی او پاک پتن تبادلہ کیس میں احسن جمیل گجر نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا جس میں انہوں ںے نیکٹا کی رپورٹ پر اعتراض اٹھایا ہے۔