لاہور(این این آئی)پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم اکتوبر سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے گریز کیا جائے، پچھلے چند ماہ میں پٹرولیم کی قیمتوں میں بار بار اضافے سے منفی اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں اور تاجر و صنعتکار کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ شروع ہو گیا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کے لئے اوگرا کی قیمتوں میں اضافے کی سمری کو رد کیا جائے اوگرا نے پٹرول کی قیمت میں 4 روپے 50 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے فی لیٹر اضافے کی سمری حکومت کو بھجوائی ہے،فیول کی قیمتوں میں پچھلے چند ماہ کے دوران بار بار اضافے سے صنعت و تجارت سے وابستہ تمام شعبہ جات پہلے ہی بری طرح متاثر ہیں ۔عوام پہلے ہی پٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکسز ادا کر رہی ہے ،حکومت پٹرولیم مصنوعات کی مد میں اصل قیمت پر70%تک ٹیکس وصول کر رہی ہے جو دنیا بھر میں انتہائی بلند سطح کی شرح رکھنے والے چند ملکوں میں سے ایک ہے اس کے باوجود قیمتوں میں بتدریج اضافہ سمجھ سے بالا تر ہے۔چیئرمین پیاف میاں نعمان کبیر نے سینئر وائس چیئرمین ناصر حمیدخان اور وائس چیئرمین جاوید اقبال صدیقی کے ہمراہ ایک پریس ریلیز کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قیمتیں بڑھانے سے متعلق اوگرا کی سمری کو رد کیا جائے حکومت اگر حقیقی معنوں میں عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے تو پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی بجائے ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی شرح کم کرے، غیر پیداواری اخراجات میں کمی لائی جائے تاکہ پیداواری لاگت اور مہنگائی کم ہو سکے انھوں نے کہ کہ پٹرول صنعت و تجارت و زراعت کے لئے خام مال کا درجہ رکھتا ہے اور اسکی قیمتوں میں اضافے سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فیول کی قیمتین بڑھنے سے بجلی کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے اورمہنگی بجلی ،مہنگی پیدوار کا باعث ہے جس سے ملک میں ہوشربا مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان عالمی منڈی میں دوسرے ممالک کا مقابلہ نہیں کرسکتا ۔جس کی وجہ سے صنعتکاروں کو مالی نقصان کے ساتھ ساتھ حکومت کے ریونیو میں بھی کمی واقع ہورہی ہے ۔