اسلام آباد (این این آئی)اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیدی۔پیر کو وزیرخزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس ہوا جس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی۔وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ امیر ترین طبقے کے لیے گیس قیمتوں میں زیادہ اضافہ کیا گیا ہے اور غریب صارفین پر کم از کم بوجھ ڈالا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے بتایا کہ گیس کی قیمتوں سے متعلق بہت قیاس آرائیاں ہورہی ہیں، 2013 میں گیس کمپنیاں منافع میں چل رہی تھیں تاہم 2018 میں گیس کمپنیوں کو 152 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے جس کے باعث قیمتوں میں مجموعی طور پر 20 سے 25 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔غلام سرورنے بتایا کہ گیس کے نرخوں سے متعلق سلیب 3 سے بڑھا کر7 کردیے گئے ہیں، پہلے دو سلیب پر 10 سے 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، صارفین کے لیے گیس کی تیسری سلیب میں 19 فیصد جبکہ گیس پربرآمد کنندگان صنعتوں کے لیے بھی سبسڈی دی جارہی ہے۔وزیرپٹرولیم نے کہا کہ عام صارف کے لیے گیس کی قیمت میں 10 سے 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے تاہم بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا ہے، 200 کیوبک میٹر پر گیس کا بل 1851 سے بڑھ کر 2216 روپے، 100 کیوبک میٹر پر گیس کا بل 480 روپے سے بڑھ کر 551 روپے اور 50 کیوبک میٹر گیس کا بل 252 سے بڑھ کر 275 روپے ہوگا۔وزیرپٹرولیم نے کہا کہ ایندھن کیلئے 60 فیصد صارفین ایل پی جی اور دیگر ذرائع استعمال کرتے ہیں، ایل پی جی پر تمام ٹیکسز ختم کرکے 10 فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2013 میں سوئی سدرن اور سوئی نادرن کمپنی منافع میں تھیں لیکن 2018 میں ان گیس کمپنیوں کو 152 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔ غلام سرور خان نے بتایا کہ ایل پی جی پر تمام ٹیکسز ختم کرکے 10 فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا ہے۔