کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ نے چیف سلیکٹر انضمام الحق کو مفادات کے تصادم کا جواز بنا کر پاکستان سپر لیگ پلیئرز کیٹیگری کمیٹی سے نکال دیا ہے۔ واضح رہے کہ پی ایس ایل ڈرافٹ سے قبل کھلاڑیوں کی کیٹیگری کا تعین کیا جاتا ہے اور یہ فریضہ چیف سلیکٹر انضمام الحق انجام دیتے تھے لیکن اس بار کچھ فرنچائزز نے اس پر اعتراض اٹھایا کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق چونکہ لاہور قلندرز کے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام میں شریک رہے ہیں، اس سے مفادات کا ٹکراؤ ہوتا ہے
لہٰذا ان کو اس عمل سے الگ رکھا جائےجبکہ پی سی بی نے اس اعتراض کو تسلیم کرتے ہوئے انضمام الحق کو کمیٹی سے باہر کر دیا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام نے اپنے چیف سلیکٹر کی دیانت داری پر خود ہی شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں جس سے چیف سلیکٹر کی ساکھ پر سوال اٹھنے لگے ہیں، اس بار اختیار کیے گئے طریقہ کار کے مطابق فرنچائزز مجوزہ کیٹیگریز لیگ منتظمین کے ساتھ شیئر کریں گے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تیزی سے ترقی کرنے والے عمران احمد خان جو کہ نان کرکٹر ہیں وہ اس کمیٹی میں شامل ہیں اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بعض ٹیموں کے معاملے میں نرم گوشہ رکھتے ہیں۔دوسری جانب قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا ہے کہ بیٹے کی سفارش کا مطلب ہے کہ میں عہدے سے انصاف نہیں کر رہا۔ایک انٹرویو میں قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا کہ بیٹے کی سفارش کا مطلب ہے کہ میں عہدے سے انصاف نہیں کر رہا ، ان کاکہنا تھا کہ معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے، اگر میں نے بیٹے کی سفارش کی تو مجھے اپنے عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔جونیئر سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین باسط علی نے کہاہے کہ انضمام الحق نے اپنے بیٹے کی سلیکشن کے حوالے سے انہیں فون نہیں کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق باسط علی نے ان خبروں کو من گھڑت قرار دیا جن میں دعوی کیا گیا ہے کہ
انہوں نے کسی سابق کرکٹر سے فون پر بات کی اور کہا کہ انضمام الحق نے اپنے بیٹے کی انڈر 19 ٹیم میں سلیکشن نہ ہونے کے حوالے سے بات کی۔چیئرمین جونیئر سلیکشن کمیٹی نے کہا کہ میں حلفا کہتا ہوں کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے اپنے بیٹے کی سلیکشن کے حوالے سے مجھے فون نہیں کیا ،ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ میں غلط ہوں اور میں نے کسی سے بات کی ہے تو مجھے کسی بھی گراؤنڈ پر لٹکا دیا جائے ۔