تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایرانی صدر حسن روحانی کے معاون اور تحفظ ماحولیات تنظیم کے سربراہ عیسیٰ کلانتری نے ایک سال قبل گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پررکھے گئے 12 انسانی حقوق کارکنوں کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہارکیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اْنہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا وہ ان بارہ کارکنوں کو منظرعام پر لائیں جنہیں ایک سال قبل حراست
میں لینے کے بعد کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔نہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ انہیں رہا کیا جائے یا انہیں پھانسی دی جائے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کے بارے میں معلومات دی جائیں کہ اْنہیں کہاں رکھا گیا ہے اور وہ کس حال میں ہیں۔ وہ ایران کے شہری ہیں اوریہ ان کا حق ہے کہ ان کے بارے میں تمام معلومات ان کے اقارب کے پاس بھی ہوں۔کلانتری کا مزید کہنا تھا کہ فرض کریں کہ ایک درجن انسانی حقوق کارکنوں کو گذشتہ برس موسم گرما کے آخرمیں حراست میں لیا گیا۔ایک سال گذرنے کے بعد بھی اْنہیں عدالتوں میں پیش کیا گیا اور نہ ہی ان کے خلاف مقدمات چلائے گئے ہیں۔خیال رہے کہ ایرانی پولیس نے گذشتہ برس جنوری میں ماحولیات کے لییکام کرنے والے 12 کارکنوں کو غیر ملکی خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کے الزامات کے تحت حراست میں لیا تھا۔گرفتارکیے گئے کارکنوں میں 63 سالہ کاؤس سید امامی بھی شامل ہیں۔ ان کے بارے میں خبر آئی تھی کہ انہوں نے گرفتاری کے دو ہفتے بعد جیل میں خود کشی کرلی تھی، تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔