ہفتہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ترکی، روس اور ایران ادلب میں جنگ بندی پر متفق نہ ہو سکے،سیاسی حل پر اتفاق

datetime 8  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)روس، ایران اور ترکی کے صدور کے درمیان شامی صوبے ادلب میں جنگ بندی کے حوالے سے تہران میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے ۔ تاہم تینوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ ادلب کے تنازعے کا صرف سیاسی حل ہی ممکن ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایران، ترکی اور روس کے صدور کے درمیان شورش زدہ شامی صوبے ادلب کے مستقبل پر بات کرنے کے لیے

تہران میں اہم مذاکرات ہوئے۔ تاہم ادلب میں جنگ بندی کے حوالے سے شام کی جنگ کے اہم بیرونی فریقین یعنی ان تینوں ممالک کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ ایران اور روس نے ادلب کو باغیوں سے چھڑانے کے لیے فوجی آپریشن کی حمایت کی جب کہ ترکی نے جنگ بندی کی اپیل کی۔مذاکرات کے بعد تینوں صدور کی جانب سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ شام میں باغیوں کے زیر قبضہ ادلب صوبے کے تنازعے کا فوجی حل ممکن نہیں۔ اس مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل نکالا جانا چاہیے۔ اس دستاویز کے مطابق ایران، ترکی اور روس کے صْدور نے ادلب کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور اس مسئلے سے آستانہ فارمیٹ کی طرز پر نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا۔تینوں رہنماؤں کے مابین ملاقات کے بعد روسی صدر پوٹن نے ایک بیان میں کہاکہ ہم نے ادلب میں غیر جنگ زدہ علاقے میں تسلسل کے ساتھ مرحلہ وار استحکام کے قیام کے لیے ٹھوس اقدامات پر بات چیت کی ہے۔ ادلب میں اْن باغی گروپوں کے ساتھ امن قائم کرنے کا بھی امکان ہے جو مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اس علاقے میں بر سر پیکار دہشت گرد گروپوں کے نمائندے عقل سے کام لیتے ہوئے مزاحمت ترک کر دیں گے اور ہتھیار ڈال دیں گے۔اس سے قبل ترک صدر رجب طیب ایردوان نے انہی مذاکرات کے دوران کہا تھا کہ ان کا ملک ادلب سے فرار ہو کر آنے والے لاکھوں مہاجرین کی میزبانی کی سکت نہیں رکھتا۔

ایردوان نے مزید کہا کہ ادلب میں برسر پیکار عسکریت پسند گروپوں سے ہتھیار پھینکنے کا مطالبہ ایک واضح پیغام تھا جس سے مہاجرین کے بہاؤ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی تھی۔ علاوہ ازیں ترک صدر نے شامی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ شمال مغربی شامی صوبے ادلب میں جنگ بندی کا اعلان کرے۔ ایردوان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ادلب میں شامی حکومت کی جانب سے کارروائی نہ روکی گئی تو یہ اس کے لیے قومی سلامتی کا مسئلہ بن سکتا ہے جو ایک انسانی المیے کو جنم دے گا۔دوسری جانب ایران نے

تہران میں ہونے والے ان مذاکرات میں شام میں موجود امریکی افواج کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ شام میں امریکا کے دو ہزار سپاہی موجود ہیں۔ صدر روحانی کا کہنا تھاکہ ہمیں امریکا کو شام سے نکلنے پر مجبور کرنا ہو گا۔‘‘اس سے قبل سلامتی کونسل میں یورپی ممالک نے روس اور ایران سے شام میں جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ برطانیہ، فرانس، سویڈن، پولینڈ اور ہالینڈ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ شمال مغربی شامی صوبے ادلب میں فوجی کارروائی شہری آبادی کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…