اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف تحقیقات کمیشن نہ بنائے جانے تک قومی اسمبلی میں احتجاج جاری رکھنے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہاہے ٗ چیئر مین نیب اورعمران خان کی ملاقات پر تحفظات ہیں ٗ پی ٹی آئی کی حکومت نے آتے ہی بجلی اور کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے ٗ ڈی پی او پاک پتن کا معاملہ تبدیلی سرکا کی بدترین گورننس کی واضح مثال ہے۔
ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن)کے رہنما سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ چیئرنیب نے گزشتہ دنوں عمران خان کو ٹیلی فون کیا اور ان سے ملاقات بھی کی جس پر مسلم لیگ(ن) کو شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کیخلاف نیب میں کئی مقدمات چل رہے ہیں ٗچیئرمین نیب کو غیر متنازعہ اور غیر جانبدار ہونا چاہیے۔ احسن قابال نے کہاکہ نیب کو سیاسی مقدمات کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے جس کے باعث عوام کا نیب ہر سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ یہ بات ہمارے علم میں آئی ہے کہ اس حکومت نے سی پیک کے کئی منصوبوں کے فنڈز روک دیئے ہیں ٗ اس کے علاوہ سی پیک کے مغربی روٹس پر کام بھی اس حکومت کی جانب سے روک دیا گیا ہے۔ مغربی روٹ پر کام روکنا بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت نے آتے ہی بجلی کے نرخوں میں 2روہے فی یونٹ اضافہ کر دیا گیا ہے ٗجو سیاسی جماعت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کرتی تھی اسی جماعت نے حکومت میں آتے ہی عوام پر بجلی بم گرا دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت ڈرامہ بی کرنے میں ماہر ہے، صوابدیدی فنڈز پاکستان مسل لیگ(ن) نے 5سال پہلے ہی ختم کر دیئے تھے جس کا سہرا عمران نیازی اپنے سر لے رہے ہیں ۔
احسن اقبال نے کہاکہ حکومت نے کھاد کی قیمتیں بڑھا دی ہیں جس کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت کھاد میں کیا گیا اضافہ واپس لے۔انہوں نے کہا کہ ڈی پی او پاک پتن کا معاملہ تبدیلی سرکا کی بدترین گورننس کی واضح مثال ہے ۔ سابق وزیر نے کہا کہ ہم سب چاہتے ہیں کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دیا جائے لیکن الیکشن کمیشن نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے جو سافٹ ویئربنایا ہے اس کو الیکشن کمیشن کے
ماہرین نے ہی ناقابل استعمال قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔ ایسے نظام سے انتخابات کی شفافیت شدید متاثر ہوگی۔ الیکشن کمیشن اوورسیز ووٹنگ پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے ٗجب تک پی ٹی آئی کی حکومت انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے کمیشن کا مطالبہ پورا نہیں کرتی تب تک قومی اسمبلی میں احتجاج جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ٗ نواز شریف اور
ان کی بیٹی اس حکومت کے سیاسی اسیر ہیں۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت کے پہلے کابینہ اجلاس میں لوڈشیڈنگ یا دوسرے ملکی مسائل پر بات چیت نہیں کی گئی بلکہ نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ٗ نواز شریف اب بھی عمران خان کے حواس پر چھائے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عدلیہ کسی بھی ملک کیلئے بنیاد ی حیثیت رکھتی ہے ٗ امید ہے کہ نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کو ان عدالتوں سے انصاف ملے گا۔پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ
انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر پارلیمانی کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے اور اس حوالے سے حکمران جماعت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر کمیشن کے ٹی او آرز فائنل کرے۔دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ پاکستان تحرک انصاف کی حکومت کا اصل چہرہ 15دن کے اندر ہی عوام کے سامنے آگیا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں کوئی حکومت ایسے 15دنوں میں بد نام نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ اپوزیشن مضبوط تھی اور مضبوط ہے ۔
پیپلز پارٹی دکھاوے کیلئے اپوزیشن کے ساتھ ہے۔ پیپلز پارٹی اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی نمائندہ جماعت بنی ہوئی ہے۔ پاکستان کے اندر اس وقت دو سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کا ایجنڈہ لے کر چل رہی ہیں، ایک پی ٹی آئی اور دوسری پیپلز پارٹی۔ بلوچستان سے شروع ہونے والا سلسلہ اسلام آباد تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی دوغلی پالیسی سے حکمران جماعت پی ٹی آئی کو ہی فائدہ پہنچا ہے ٗاگر پیپلز پارٹی متحدہ اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دیتی تو وزیر اعظم، سپیکر قومی اسمبلی اور صدر کیلئے اپوزیشن جماعتوں کا بنتا۔ پیپلز پارٹی پس پردہ اسٹیبلشمنٹ کی آلہ کار بنی ہوئی ہے جس کے بدلے میں ان کو معمولی فوائد دیئے جارہے ۔ پیپلز پارٹی کی اس پالیسی کی وجہ سے ہی شرجیل میمن کو شراب پکڑے جانے کے باوجود کلین چٹ دے دی گئی۔