اسلام آباد(نیوزڈیسک)عارف علوی کو شکست، تحریک انصاف بال بال بچ گئی،اگر اپوزیشن اکٹھی ہوتی تو کیا ہوتا؟ حیرت انگیز نتائج سامنے آگئے،تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف اوراتحادیوں کو 212ووٹ ملے جبکہ فضل الرحمان اور اعتزاز احسن کو بھی مجموعی طورپر 212ووٹ ہی ملے اس طرح تحریک انصاف اپنے صدارتی امیدوار کے انتخاب میں معاملہ ٹائی ہونے سے بال بال بچ گئی، اگر اپوزیشن متحد ہوکر اپنے ووٹ کا استعمال کرتی تو حکومتی اتحادیوں اور اپوزیشن اتحادیوں دونوں کے
ووٹوں کی تعداد برابر ہوتی جس کے بعد نیا تنازعہ کھڑا ہونے کا امکان تھا تاہم پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی جانب سے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے اپوزیشن جماعتیں حکومتی اتحادیوں کو ٹف ٹائم دینے میں ناکام ثابت ہوئیں۔دریں اثناء وفاقی وزیر تعلیم وفنی تربیت شفقت محمود نے کہاہے کہ عارف علوی بطور صدر اپنے فرائص اچھے طریقے سے سرانجام دیں گے ٗامریکہ اور پاکستان کے درمیان مختلف امور پر اعتراض موجودہے جہاں پر اختلاف ہے اس کودور کیاجائے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم وفنی تربیت شفقت محمود نے کہاکہ ڈاکٹرعارف علوی کاتعلق نچلے طبقہ سے ہے اور وہ بطور صدر اپنے فرائص اچھے طریقے سے سرانجام دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ عارف علوی دو مرتبہ الیکشن لڑکرآئے ہیں عارف علوی نے طویل سیاسی جدوجہد کی ہے وہ قومی اسمبلی کے دومرتبہ ممبررہے ہیں نمبر گیم ہمارے پاس موجود ہے عارف علوی آسانی سے صدرپاکستان بن جائیں گے صدرممنون حسین نے کوئی الیکشن نہیں لڑاتھا ٗعارف علوی منجھے ہوئے سیاست دان ہیں امریکی وزیرخارجہ پاکستان آئیں گے وزیراعظم عمران خان کی ان سے ملاقات کریں یانہ کریں یہ فیصلہ دفتر خارجہ کرئے گی ۔امریکہ اور پاکستان کے درمیان مختلف امور پر اعتراض موجودہے جہاں پر اختلاف ہے اس کودور کیاجائے اور ہم ہنگی کو بڑیاجائے یہ دورنوں ملک کے مفاد میں ہے
پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار عارف علوی واضح اکثریت سے پاکستان کے تیرہویں صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق عارف علوی کو پارلیمنٹ سے 212، پنجاب اسمبلی سے 186، بلوچستان اسمبلی سے 45 اور خیبر پختونخوا اسمبلی سے 78 ووٹ حاصل کیے، تاہم انھیں سندھ اسمبلی سے 56 ووٹ ملے۔پارلیمنٹ کے نتائج کے مطابق عارف علوی کو 212 ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ اپوزیشن کے امیدوار مولانا فضل الرحمان کو 131 اور اعتزاز احسن کو صرف 81 ووٹ ملے۔ عارف علوی نے صدارتی انتخاب میں کل 353 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے۔جبکہ پارلیمنٹ سے ملنے والے ووٹوں میںاگر مولانا فضل الرحمان اوراعتزاز احسن کے ووٹوں کو اکٹھاکرلیاجائے تو ان کی تعداد بھی 212ہی بنتی ہے۔