اسلام آباد (نیو ز ڈیسک ) جب اداکارہ لیزا رے ہڈیوں کے گودے کے کینسر میں مبتلا ہوئیں تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ کینسر کو شکست دیں گی۔ ایک ایسے مرض کو شکست جسے عام طور پر موت کی دستک بھی تصور کیا جاتا ہے ، لیزا نے علاج معالجے کے ساتھ ساتھ اپنے کھانے پینے کے معمولات میں تبدیلی پیدا کی اورایسے مصالحوں کا استعمال شروع کردیا جو کہ ایسے سیلز کیخلاف کام کرتے ہیں جن میں بڑے ہونے پر کینسر سیل میں تبدیل ہونے کا خطرہ موجود ہو۔ خوش قسمتی سے جنوبی ایشیائی ممالک میں ان مصالحوں کا استعمال عام ہے جو کینسر کیخلاف بے حد موثر ہیں۔ اس بارے میں سینیئر کنسلٹنٹ سرجیکل آنکالوجسٹ ڈاکٹر بی نرجن نائیک نے ایسی غذاو¿ں کی ایک فہرست تیار کی ہے جن کے استعمال سے کینسر کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔اس فہرست میں پہلا نمبر ہلدی کا ہے۔ کھانے میں شوخیلی رنگت پیدا کرنے کے علاوہ کینسر کیخلاف بھی موثر کردار کرتی ہے۔ مختلف تحقیقات میں یہ امر ثابت ہوچکا ہے کہ ہلدی ایسے کینسر سیلز کیخلاف بے حد موثر ہے جو کہ پروسٹریٹ کینسر، میلونوما، بریسٹ کینسر، برین ٹیومر، پینکرایاٹک کینسر اور لیوکیمیا پیدا کرسکتے ہیں۔ ہلدی کی یہ خوبی بھی ہوتی ہے کہ یہ صرف کینسر سیلز کیخلاف کردار کرتی ہے جبکہ اطراف میں موجود صحت مند سیلز کو نقصان نہیں پہنچاتی جبکہ ریڈیو تھراپی وغیرہ کینسر کے ساتھ ساتھ اطراف میں موجود صحت مند سیلز کو بھی ختم کردیتی ہیں۔گھر آئے مہمانوں کو سونف چھالیہ پیش کرنے کا رواج برصغیر میں بے حد قدیم ہے۔ یہ ہاضمے کیلئے مفید ہوتی ہے، اس لئے کھانے کے بعد اکثر گھروں میں چٹکی بھر سونف ضرور چبائی جاتی ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور فائٹو نیوٹرینٹس کینسر سیلز کو آسانی سے شکست دے ڈالتے ہیں۔ سونف میں موجود اینیتھول کینسر سیل کی پیداوار بڑھانے کا باعث بننے والے اینزائمز کی پیداوار کو قابو میں کرتا ہے۔ ٹماٹر، سونف اور لہسن کا سوپ پی کے اس کے فوائد کو بٹوریں۔ اس کے علاوہ تازہ سلاد میں سونف کی جڑ میں موجود پیاز نما بلب کو بطور سبزی شامل کریں۔
زعفران میں موجود کروکیٹن کینسر کیخلاف بے حد موثر عنصر ہوتا ہے۔ یہ مرض کی شدت میں کمی کے علاوہ کینسر کا باعث بننے والی رسولیوں کا حجم بھی نصف کردیتا ہے۔ گو کہ اصلی زعفران دنیا کے چند مہنگے ترین مصالحوں میں سے ایک ہوتا ہے تاہم کینسر جیسے موذی مرض کیخلاف زعفران کے کردار کو دیکھتے ہوئے اس کی خریداری پر تھوڑا پیسہ خرچ کرنے میں کوئی مضائقہ محسوس نہیں ہوتا ہے۔زیرہ بھی ہاضمے کیلئے مفید ہے تاہم اس کے فوائد اس قدر محدود نہیں ہے۔ زیرے میں تھائموکیونون موجود ہوتا ہے جو کی پروسٹریٹ کینسر کے زمہ دار سیلز کے پھیلاو¿ کو روکتا ہے۔ کوشش کریں کہ اپنے کھانوں میں ذائقہ پیدا کرنے کیلئے اس میں کسی طرح زیرے کا استعمال کیا جائے۔پسی دار چینی کا آدھا چمچ روزانہ استعمال کریں اور کینسر کے خطرات کو دور بھگائیں۔ دارچینی میں غذا کو محفوظ بنانے والے عناصر موجود ہوتے ہیں ، اس کے علاوہ یہ کیلشیئم اور آئرن کا ذریعہ بھی ہوتا ہے۔ یہ بھی ٹیومر کا سائز کم کرتا ہے نیز یہ کینسر کا جسم سے نسوں کے ذریعے تعلق نہیں پیدا ہونے دیتا ہے۔ اس مقصد کیلئے اپنی صبح کا آغاز دارچینی کی چائے سے کریں۔ اپنے ناشتے کے دلیہ پر آدھا چمچ دارچینی پوڈر چھڑک لیں۔ سیب پر دارچینی پوڈر چھڑک لیں اور ناشتے میں لیں۔ہر قسم کی مرچوں میں بھی کینسر سے بچاو¿ کی خصوصیات موجود ہوتی ہیں تاہم یاد رہے کہ مرچوں کی اضافی مقدار معدے کی تکلیف کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ مرچی میں موجود عناصر کینسر سیل کا ممکنہ باعث بننے والے سیلز کے خاتمے کے علاوہ لیوکیمیا ٹیومرز کا خاتمہ بھی کرتے ہیں۔اوریگانوکے استعمال کو پزا اور پاستا پر چھڑکنے کیلئے ہی استعمال نہ کریں بلکہ اس میں موجود اینٹی مائیکروبیال کمپاو¿نڈز جسم سے مضر اثرات پیدا کرنے والے سیلز کا خاتمہ بھی کرتے ہیں۔ اس کیلئے اوریگانو کا ایک ٹی سپون مقدار کافی ہے، یہ دو سرخ انگوروں کے برابر طاقت کا حامل ہوتا ہے۔ادرک میٹابولزم کو بڑھانے کے علاوہ کینسر سیلز کے خاتمے کا ذریعہ ہوتی ہے۔اس کے علاوہ بیسل، لونگ، پودینے، روزمیری، تازہ لیموں، زیتون، سرکہ، میتھی بھی کینسر کیخلاف موثر کردار اداکرتے ہیں۔
دیسی مصالحوں کا استعمال آ پ کو بیماریوں سے بچا سکتا ہے
12
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں