لاہور (این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہبازشریف سے متحدہ مجلس عمل کی جماعتوں کے نمائندگان نے صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں ملاقات کی جس میں صدارتی انتخاب کے حوالے سے مشاورت کی گئی جبکہ مولانا فضل الرحمن نے صدارتی انتخاب سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مجھے حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے متفقہ امیدوار نامزد کیا ہے ،پیپلز پارٹی کے لئے فیصلہ کرنا آسان ہے کہ وہ اپنے امیدوار اعتزاز احسن کو دستبردار کر لے ،
اپوزیشن کو متحدہ رکھنے کے لئے متفقہ صدارتی امیدوار بہت ضروری ہے ،قربانیاں دینے، ڈنڈے کھانے اور جیلوں میں جانے کے لئے ہم قبول ہیں تو ووٹ دینے کیلئے کیوں قبول نہیں ۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن آمد پر مولانا فضل الرحمن اور دیگر کا استقبال کیا ۔ وفد میں پیر اعجاز ہاشمی، حافظ عبدالکریم، اکرم خان درانی، مولانا صلاح الدین، مولانا راشد سومرو ، مولانا امجد خان، رحمت اللہ خان، طارق خان اور سید آغا شامل تھے جبکہ (ن) لیگ کی جانب سے شہباز شریف کے ہمراہ خواجہ سعد رفیق ، سردار ایاز صادق ، حمزہ شہباز اور تنویر حسین موجود تھے ۔ ملاقات میں صدارتی انتخاب کے حوالے سے مشاورت کی گئی اور مولانا فضل الرحمن کی جانب سے حالیہ ملاقاتوں اور رابطوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کو صدارتی الیکشن سے دستبردار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے مجھ پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس سے حوصلہ افزائی ہوئی ہے ، (ن) لیگ کے قائدین یکسو اور بڑی سنجیدگی کے ساتھ اس معرکے کو سر کرنے کے لئے تیار ہیں جس پر ان کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس محاذ پر ہم پر اعتبار کیا اور انشاء اللہ یہ معرکہ ہم مشترکہ طور پر لڑیں گے ، کوششیں جاری ہیں کہ
حزب اختلاف کی جماعتیں ایک امیدوار پر متفق ہوں ا ور متحدہ مجلس عمل کے فیصلے کو پاکستان پیپلز پارٹی قبول کرے جس کے لئے کوششیں جاری ہیں اور شہباز شریف کا بھی یہی ماننا تھا کہ ہمیں پیپلز پارٹی کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ متحدہ مجلس عمل کے امیدوار کو وہ اپنی حمایت دیں تاکہ بھرپور مقابلہ کیا جا سکے اور اپوزیشن کا مضبوط کردار سامنے آسکے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے متفقہ امیدوار نامزد کیا ہے اور
دستبرداری کیلئے تمام سے مشاورت ضروری ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے خود فیصلہ کرنا ہے اور ان کے لئے اپنا امیدوار دستبردار کرنا بڑا آسان ہے تو وہ ایسا نہ کریں جیسے وزیر اعظم کے الیکشن کے لئے 53ووٹ خاموش کر دیئے اور عمران خان کو کامیاب ہونے کا موقع فراہم کر دیا ، پنجاب میں اپنے ووٹ خاموش کر کے پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کا موقع فراہم کیا اور اب اس طرح اپنا امیدوار برقرار رکھتے ہوئے صدارتی الیکشن میں بھی انکے امیدوار کو صدر بننے کا موقع فراہم نہ کریں
جو شاید ان کے لئے بھی نیک نامی کا باعث نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جب خود پیپلز پارتی نے مجھے آل پارٹیز کا کنوینر خود نامزد کیا دوسری جماعتوں نے تو اسکی تائید کی ہے پھر اس اعتماد پر پورا اترنے کا تقاضا بھی یہی ہے کہ پیپلز پارٹی صدارتی الیکشن میں بھی مجھے ہی نمائندہ رکھیں اور اس طرح اپوزیشن جماعتوں متحد رہ سکتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان امیدوار کے مسئلے پر تنازعہ تھا جس پر تمام جماعتوں نے اس مسئلے کا حل فضل الرحمن کی شکل میں دیکھا ہے ۔
میرے پیپلز پارٹی اور آصف زرداری سے اچھے مراسم ہیں میں اگر قربانیوں کے لئے ہم قابل قبول ہیں ، ڈنڈے کھانے کے لئے ہم قابل قبول ہیں، جیلوں کیلئے ہم قبول ہیں تو الیکشن میں ہمیں ووٹ دینے کے لئے قبول کیوں نہیں ۔ حمزہ شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ایم ایم اے اور تمام اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمن کو امیدوار نامزد کیا ہے اور ہم انشاء اللہ مل کر بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے ۔جس طرح مولانا نے کہا کہ
جو جماعتیں ابھی اپوزیشن کے ساتھ نہیں ہیں ان کو بھی راضی کرنے کی پوری کوشش کریں گے ، کوشش ہے کہ بھرپور کامیابی حاصل ہے ۔ صوبوں میں بھی جہاں جہاں متحدہ اپوزیشن کی جماعتیں ہیں ان سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں ۔ انشاء اللہ مل کر پاکستان کی خاطر اپنی ذمے داری نبھائیں گے ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاسی جمہوری جدوجہد کرنے والے مولانا فضل الرحمن کو ووٹ دینے جا رہے ہیں ، پیپلز پارٹی اور آصف ررداری اگر چاہتے ہیں کہ متحدہ اپوزیشن ہو تو انہیں چاہیے کہ
تقسیم کا کام نہ کریں ، ،ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے امیدوار کو دستبردار کریں ۔قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر حسین نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اورآصف زرداری کی ملاقاتیں تو چل رہی ہیں مگر دستبردار ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ،مولانا فضل الرحمن کا شہبازشریف سے ملاقات کرنا انتخابی مہم کا حصہ ہے،ہماری کوشش اور خواہش ہو گی کہ مولانا فضل الرحمن ہی صدارت کی کرسی پر بیٹھیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا اتحاد ہوا ہی نہیں تھا ،
الیکشن میں دھاندلی پر اپوزیشن جماعتیں ایک نقطے پر اکٹھی ہوئی تھیں ۔ہم نے سپیکر پر پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا مگر انہوں نے وزیر اعظم کیلئے شہبازشریف کو ووٹ نہیں دیا اگر وہ بات کرتے تو اپوزیشن ایک پلیٹ فارم پر ہوتی ۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا نام صدر پاکستان کیلئے اس لئے تجویز کیاتھاکہ ان کا تعلق پیپلزپارٹی سے مضبوط رہاہے،مولانا فضل الرحمن کی پیپلزپارٹی کے ساتھ ایک ملاقات اورہو گی جس کے بعد پوزیشن واضح ہو جائے گی۔ صحافی کے سوال کہ آصف عل زرداری نے کہاہے کہ مولانافضل الرحمن صدارت کے امیدوار سے دستبردارہوجائیں گے کے جواب میں رانا تنویر حسین نے کہا کہ آصف زرداری تو بہت کچھ کہتے ہیں لیکن سب سچ نہیں ہوتا،آصف علی زرداری آج کل بہت پریشان ہیں۔