لاہور(نیوز ڈیسک)تحریک انصاف کی جانب سے صدر کے امیدوار عارف علوی نے کہا ہے کہ 100روز میں ڈیم بن سکتا ہے اور نہ ہی دو کروڑ بچوں کو سکولوں میں لایا جا سکتا ہے لیکن راستے کا تعین ضرور ہوگا کہ ہم پہلے کہاں جارہے تھے اور اب کہاں جائیں گے ،آئین کے مطابق حکومتی امور ایگزیکٹو کے ذمہ ہیں اور پی ٹی آئی کا وژن وزیر اعظم عمران خان پورا کرینگے تاہم ایسے بہت سے
معاملات ہیں جن میں صدر ایگزیکٹو میں مداخلت نہ کرتے ہوئے مدد کر سکتا ہے ،ہمیں بھرپور کوششیں کرنا ہو گی کہ پروٹوکول کی لعنت کم ہو جائے لیکن سکیورٹی کو بھی مد نظر رکھنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے اسلام آباد سے بذریعہ موٹر وے لاہور آمد کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ عارف علوی نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے اور جو دوست میرے مقابلے پر ہیں ان کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا ۔ اس سوال کہ مولانا فضل الرحمن نے بطور امیدوار سامنے آکر آپ کا ساتھ دیا ہے کا جواب دیتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ یہ ان کی مرضی ہے میں اس پر کیا کہہ سکتا ہوں۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی قریب کی بات ہے کہ جب حکومت کو دہشتگردوں کو پکڑنے کی فرضت نہیںتھی لیکن ہم جیسے معصوموں کو دہشتگردی عدالتوں میںپیش کیا جاتا تھا۔ حکومت نے میرے ، عمران خان ، اسد عمر سمیت دیگر کے خلاف مقدمات درج کئے اور اس مقدمے میں ضمانت پر ہوں ۔انہوںنے صدر ممنون حسین کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں ان کی بہت عزت کرتا ہوں ۔اس عہدے پر بیٹھ کر پارٹی سے وابستگی نہیں ہوتی لیکن ایسے بہت سے ایشوز ہیں جس پر صدر فیڈریشن کی علامت ہونے کی وجہ سے انہیں سامنے لا سکتا ہے اور فوکس کر سکتا ہے ۔ پانی ، سینی ٹیشن ، تعلیم اور ایسے بہت سے
مسائل ہیں جو پورے پاکستان کا مسئلہ ہیں۔ صدر کا عہدہ فیڈریشن کو یکجا رکھنے اور یکجہتی پیدا کرتا ہے ۔ آئین کے دائرہ کار میں وزیر اعظم ایگزیکٹو کی ذمہ داری نبھاتے ہیں اور پی ٹی آئی کا وژن وزیر اعظم عمران خان پورا کریں گے او رجب میں صدر بنوں گا تو ملک کو درپیش مسائل کو ابھارنے اور ان پر فوکس کروں گا ۔ بلوچستان کا مسئلہ بہت اہم ہے اور اس کے علاوہ بھی بہت سے مسائل ہیں ۔
انہوں نے صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پروٹوکول لینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ راستے میں آتے ہوئے دوستوں سے بات ہو رہی تھی کہ حضرت عمر جن کے ہم پائوں کی خاک کے برابر بھی نہیں ان کا پروٹوکول یہ تھاکہ وہ یروشلم گئے تو ایک اونٹ پر سوار تھے اور کبھی خود اور کبھی غلام کو اونٹ پر بٹھاتے ، کاش ہم گنہگا ر بھی ایسی مثال کی پیروی کر سکیں ۔
اس کیلئے بہت کوششیں کرنا پڑیں گی کہ پروٹوکول کی لعنت کم ہو جائے لیکن سکیورٹی کو مد نظر رکھنا پڑے گا ۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے 100روز کے ایجنڈے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 100روز میں ڈیم بن سکتا ہے اور نہ دو کروڑ بچے سکولوں میں جا سکتے ہیں لیکن راستے کا تعین ہو سکتا ہے کہ ہم کہاں جارہے تھے ، یہاں کرپشن کا بازار گرم رہا ہے لیکن اب ہم کہاں جائیںگے
اور واضح روڈ میپ آ جائے گا جس کیلئے عمران خان کوشاں ہیں ،ہم اپنے وعدوں او ران پر عملدرآمد کا جائزہ بھی لیتے رہیں گے کہ ہم کہاں جارہے ہیں۔ انہوں نے عامر لیاقت کی پارٹی سے ناراضگی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے کچھ مسائل ہیں جس کا انہوں نے ذکر کیا ہے او رپارٹی ان کا حل نکال لے گی ۔ عامر لیاقت گزشتہ قومی اسمبلی کے انتخاب میں بھی میرے لئے کوشاں رہے ہیں
اور اب بھی وہ صدارتی انتخاب میں مجھے ووٹ دیں گے ، پارٹیوں میں تھوڑے بہت ایسے معاملات ہو جاتے ہیں ۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ اور کراچی نظر انداز رہا ہے اورسندھ کے حالات خراب رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی سے شہری اور دیہی علاقوں کیلئے بات چیت جاری رہنی چاہیے ، ایم کیو ایم بھی شہری آبادی کی نمائندہ جماعت ہے اور مل کر ہی سندھ او رکراچی کے مسائل کو حل کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے ایم کیو ایم کی جانب سے بلیک میل کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ کوئی کسی کو بلیک میل نہیں کرتا۔