اسلام آباد(این این آئی) وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ عرب شیوخ کو شکار کی اجازت دینے کا اختیار صوبوں کا ہے،وفاقی حکومت صرف علاقوں کاتعین کرسکتی ہے،شکاری پر پابندی ہماری پارٹی کی پالیسی ہے،اس کیلئے ہمارے دور میں خیبر پختونخوا میں شکار پر پابندی عائد کر دی تھی۔
جمعرات کو سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ عرب شیوخ کو نایاب پرندوں کے شکار کی اجازت دینے کا اختیار صوبوں کے پاس ہے، وفاق مداخلت نہیں کرسکتی،وفاقی حکومت اوردفتر خارجہ صرف صرف شکار کیلئے علاقوں کا تعین کر سکتی ہے،ہماری پالیسی کے تحت شکار پر پابندی عائد کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے موسیٰ خیل میں شکار کے حوالے سے پچھلی حکومت نے قطر سے کوئی معاہدہ کیا ہے تو اس کی تفصیلات معلوم کر کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خارجہ پالیسی کے حدود و قیود کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جہاں عرب شیوخ کو شکار کیلئے علاقے مختص ہو،یہ ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے،اس پر پابندی ہونی چاہیے،نایاب پرندے ختم ہو رہے ہیں،ملک کو عرب شیوخ کے پاس گروی رکھا ہوا ہے۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے چیف جسٹس خود قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں،شکار پر پابندی ہیں،عدالت نے41 لائسنسز جاری کیے۔سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے موسیٰ خیل میں شکار کے حوالے سے وفاقی حکومت نے قطر والوں سے معاہدہ کررکھاہے۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ عرب شیوخ کو شکار کی اجازت دینے کا اختیار صوبوں کا ہے،وفاقی حکومت صرف علاقوں کاتعین کرسکتی ہے،شکاری پر پابندی ہماری پارٹی کی پالیسی ہے