اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )ہزاروں گیتوں کے خالق اور موسیقار مجاہد حسین کو خراج تحسین پیش کرنے کی تقریب، صوبائی وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان تمام حدود کراس کر گئے،خواتین کی موجودگی میں ایسی ایسی شرمناک بات کہہ گئے کہ سب کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کمپلیکس میں ہزاروں گیتوں کے خالق اور موسیقار مجاہد حسین کو خراج تحسین پیش
کرنے کیلئے تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کو بھی بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔ خطاب کا موقع آیا تو مہمان خصوصی صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے تمام حدود کراس کرتے ہوئے خواتین کی موجودگی میں ایسی ایسی شرمناک باتیں کر دیں کہ وہاں موجود لوگوں کے حیرت سے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔ فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں وہ فنکار زیادہ ہیں جن کی وجہ سے ملک کا ستیاناس ہوا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے سینما گھروں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے سینما گھروں کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے کہ تین دن کے اندر پنجاب کے کسی سینما گھر کے باہر اگر کوئی بیہودہ بورڈ لگا تو پہلے جرمانہ کیا جائیگا اور اگر پھر بھی باز نہ آئے تو وہ سینما بند ہو گا۔ فیاض الحسن چوہان کی اس بات پر ہال میں موجود شرکا نے پرجوش انداز میں تالیاں بنا کر ان کے اس اقدام کو خوب سراہا تاہم اس کے ساتھ ہی فیاض الحسن چوہان اپنے روایتی موڈ میں آگئے اور کہا کہ یہ کوئی انوکھی جوانی ہے جو صرف سینما ہائوس پر آئی ہوتی ہےجو سنبھالی ہی نہیں جاتی(اے کوئی وکھری جوانی اے جیڑی سینما ہائوس تے آئی ہوندی اےتے سانبھی ای نئیں جاندی)فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی انسانیت ہے کہ آدھی ننگی عورتیں آپ پرنٹ آئوٹ کر کے اس کے بڑے بڑے
بورڈ لگا دیں۔ اپنی تقریر میں ایک جگہ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ’’یار اُس کیلئے وہ ٹوٹے موجود ہیں، لوگ جا کر دیکھ لیتے ہیں ‘‘۔ فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ میں نے وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعدوزارت کے حکام سے بریفنگ لی ، میں نے افسران سے پوچھا کہ تھیٹر کا کھسم کون ہے، انہوں نے کہا کہ یہ کوئی علیحدہ ہی مخلوق ہے(میں پوچھیا کہ تھیٹر دا کھسم کونڑ اے، اُناں دسیا کے
اے کوئی علیحدہ ای مخلوق اے)انہوں نے بتایا کہ یہ ہماری ڈومین اور رینج سے باہر ہے۔ میری کوشش تھی کہ میری رینج میں آئے پھر میں آپ کو بتاتا کہ میں نرگس کو پھر حاجی نرگس نہ بناتاتو آپ مجھے پھر کہتے۔فیاض الحسن چوہان کی اس بات پر ایک بار پھر ہال تالیوں سے گونج اٹھا اور نوجوانوں نے ان کی اس بات کو خوب سراہا۔ میگھا سال کے تین نہیں تین سو روزے نہ رکھتی تو
آپ مجھے کہتے(میگھا سال دے تین نئیں تین سو روزے نہ رکھدی تے تسی من کہندے)۔ فیاض الحسن چوہان کا تقریر کے دوران ایک جگہ کہنا تھا کہ انڈین فلموں نے بھی خراب کیا ہوا ہے اور پاکستانی فلموں میں جو کھیتوں میں ناچتی ہیں انہوں نے بھی خراب کیا ہوا،ساروں نے خراب کیا ہوا ہے (انڈین فلماں وی خراب کیتا ہویا اے تے تہاڈی جیڑی کھیتاں ایچ نچدے نے اناں وی خراب کیتا ہویا اے،
ساریاں خراب کیتا ہویا اے)اس موقع پر ہال ایک بار پھر تالیوں سے گونج اٹھا اور فیاض الحسن چوہان خود ہی اپنی بات پر ہنس پڑے۔اس دوران فیاض الحسن چوہان کی تقریر کے دوران تقریب کی انتظامیہ کی ایک خاتون سٹیج پر ان کے پیچھے آگئیں اور ہال میں موجود کسی کو اشارے سے ہدایت دینے لگیں ۔خاتون کے سٹیج پر موجودگی کا احساس فیاض الحسن چوہان کو نہیں ہوا اور انہوں نے
تقریر جاری رکھی اور انہوں نے اس موقع پر نہایت ذو معنی بات کرتے ہوئے پاکستانی فلموں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ٹانگیں اٹھا کر جب ہیروئنیں لگاتی ہیں تو انہوں نے بھی خراب کیا ہوا ہے(او جیڑیاں ٹنگاں چک کے لاندیاں نے ناانا وی خراب کیتا ہویا اے)اس دوران سٹیج پر فیاض الحسن چوہان کے عقب میں موجود خاتون ان کی اس بار پر منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنس دی۔ فیاض الحسن چوہان نے تقریب کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’سمجھ آرہی ہے نا‘‘(سمجھ آرئی اے نا)اس موقع پر انہوں نے فلم انڈسٹری والوں کو کہا کہ ’’او کوئی سٹوری بنائو یار ‘‘۔