اتوار‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2024 

ن لیگ کواعتزاز احسن پر سب سے بڑا اعتراض کس بات پر ہے؟اگر حزب اختلاف کی طرف سے مشترکہ امیدوار سامنے آیا تو کیا ہوگا؟حاصل بزنجو کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 28  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار چوہدری اعتزاز احسن کی حمایت کرنے پر مسلم لیگ (ن )کو سب سے بڑا اعتراض اعتزاز احسن کی طرف سے پاناما کیس کے دوران نواز شریف کے خلاف دئیے گئے بیانات تھے اور اسی وجہ سے تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار کے مقابلے میں حزب اختلاف کو مشترکہ صدارتی امیداوار میدان میں لانے میں ناکامی کا سامنا رہا۔بی بی سی کو دیئے گئے

انٹرویو میں حزب اختلاف کی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حاصل بزنجو نے کہا کہ پاکستان مسلم ن کے اراکین اعتزاز احسن کو ووٹ دینے کیلئے تیار نہیں تھے۔صدارتی انتخاب میں مشترکہ امیدوار ہونے کی صورت میں جیت کے امکانات پر بات کرتے ہوئے بلوچستان کے رہنما نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں کیونکہ صوبائی اسمبلی کی کل تعداد کو بلوچستان اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد پر تقسیم کیا جاتا ہے اس لیے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے ارکان کی ووٹ کی قدر کہیں بڑھ جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر حزب اختلاف کی طرف سے مشترکہ امیدوار سامنے آتا تو مقابلہ انتہائی دلچسپ اور کڑا ہو جاتا۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اختر مینگل حزب اقتدار کی حمایت نہیں کر رہے اور نیشنل عوامی پارٹی نے حزب اقتدار کا حصہ ہوتے ہوئے بھی صدارتی انتخاب میں حزب مخالف کے امیدوار کو ووٹ دینے کا یقین دلایا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس صورتحال میں حزب اختلاف بڑا ڈٹ کر مقابلہ کر سکتی تھی۔پیپلز پارٹی کی طرف سے اعتزاز احسن کو نامزد کیے جانے پر انھوں نے کہا کہ متحدہ حزب اختلاف کی کس جماعت کو یہ اختیار نہیں دیا گیا تھا کہ وہ یک طرفہ طور پر حزب اختلاف کے مشترکہ صدارتی امیدوار کے نام کا اعلان کر دیں۔حاصل بزنجو نے کہا کہ گذشتہ ڈیڑھ سال سے اعتزاز احسن نواز شریف اور کلثوم نواز کے متعلق جو بیانات دیتے رہے ہیں

ان کی وجہ سے مسلم لیگ کے اراکین انھیں ووٹ دینے کے لیے تیار نہیں تھے اور یہی حزب اختلاف کی سب سے بڑی مشکل تھی۔پیپلز پارٹی نے بقول ان کے یکطرفہ طور پر اعتزاز احسن کے نام کا اعلان کر دیا جس سے یہ معاملہ پیچیدگی کا شکار ہو گیا۔ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ پوری طرح سے

حزب اختلاف کا ساتھ دے گی یا حزب اقتدار کا ساتھ دیں گے۔انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کہنے پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا ابتدائی طور پر حزب اختلاف کی کئی جماعتیں خاص طور مولانا فضل الرحمان کی جماعت قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھنے کو تیار نہیں تھیں۔



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…