اسلام آباد(آن لائن ) صدارتی انتخابات سے قبل ہی متحدہ اپوزیشن میں دراڑیں اپوزیشن اتحاد میں شامل دونوں بڑی جماعتیں براہ راست گفتگو کی بجائے تیسرے فریق کے ذریعے سے ایک دوسرے کو پیغاما ت دینے لگے ،مولانا فضل الرحمان کی جانب سے شہبازشریف کو پیپلزپارٹی کا پیغام پہنچانے کے بعد خاموشی ،ایم ایم اے میں شامل جماعتیں بھی متفقہ صدارتی امیدوار نامزد کرنے میں شش وپنج کا شکار ہیں،جے یو آئی کا جھکاؤ پی پی کی طرف جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے
وزیراعظم کے انتخاب کی طرح صدر کے انتخاب میں بھی غیر جانبدار رہنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ،ختم نبوت ترمیم کی مخالفت کی وجہ سے جے یوآئی کے حلقے بھی اعتزاز احسن سے نالاں نظر آرہے ہیں ۔وزیر اعظم کے انتخاب کی طرح صدارتی انتخاب کے موقع پر بھی اپوزیشن کو متحد رکھنے کیلئے مولانا فضل الرحمن کی کوششیں ناکام ثابت ہورہی ہیں اور اپوزیشن اتحاد میں شامل دو بڑی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی تاحال متفقہ طور پر صدارتی امیدوار لانے پر متفق نہیں ہوسکی ہیں ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے چوہدری اعتراز احسن کو اپوزیشن کی مشاورت سے قبل ہی صدارتی امیدوار نامزد کئے جانے کے فیصلے نے اپوزیشن اتحاد میں دڑایں ڈال دی ہیں اور اتوار کے روز رات گئے تک اپوزیشن کی جانب سے متحدہ صدارتی امیدوار کی نامزدگی نہ ہوسکی ہے پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ کے مابین صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے سلسلے میں پیغام رسانی کے فرائض بھی ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمن ادا کر رہے ہیں اور پاکستان مسلم لیگ نے پیپلز پارٹی کی جانب سے نامزد کردہ صدارتی امیدوار اعتزاز احسن کی جگہ پر سید یوسف رضا گیلانی کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے کی صورت میں اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم پیپلز پارٹی ابھی تک اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹی ہے
دوسری جانب اپوزیشن اتحا د میں شامل ایم ایم اے بھی ابھی تک صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے سلسلے میں کسی بھی نام پر متفق نہیں ہوسکی ہے ایم ایم اے کے اہم رہنماؤں کی جانب سے پیپلز پارٹی کے نامزدکردہ صدارتی امیدواراعتزاز احسن کی مخالفت کرتے ہوئے یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ ختم نبوت کی ترمیم کے موقع پر سینٹ میں جے یوآئی کے سینیٹر حافظ حمد اللہ کی جانب سے پیش کی جانے والی ترمیم کی
سب سے پہلے مخالفت اعتزاز احسن نے کی تھی اور غالب امکان ہے کہ ایم ایم اے بھی صدارتی امیدوار کی حیثیت سے پاکستان پیپلز پارٹی کو اپنا امیدوار تبدیل کرنے کیلئے دباؤ ڈالے ایم ایم اے میں شامل جماعت اسلامی کی جانب سے بھی صدارتی امیدوار کے سلسلے میں کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے اور یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ جماعت اسلامی وزیر اعظم کے انتخاب کی طرح صدر کے انتخاب میں بھی مکمل طور پر غیر جانبدار رہے گی