دی ہیگ(نیوز ڈیسک) ہالینڈ کے وزیر اعظم نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے اپنی حکومت کو الگ کر لیا۔تفصیلات کے مطابق رواں سال جون میں ہالینڈ کی اسلام مخالف جماعت فریڈم پارٹی آف ڈچ کے متنازع رہنما گیرٹ ولڈرز نے پارلیمنٹ میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کروانے کا قبیح اعلان کیا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے نے پریس کانفرنس کے
دوران کہا کہ گیرٹ ولڈرز حکومت کے رکن نہیں اور نہ ہی یہ مقابلہ حکومت کا فیصلہ ہے۔مارک روٹے نے گیرٹ ولڈرز کی جانب سے اس متنازع مقابلے کے انعقاد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ گیرٹ ولڈرز کا مقصد اسلام سے متعلق بحث کا آغاز نہیں بلکہ جذبات کو بھڑکانہ ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہالینڈ میں لوگوں کو آزادی اظہار کی دیگر ممالک سے کئی گنا زیادہ آزادی ہے اور گیرٹ ویلڈرز بھی ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں، لیکن کابینہ یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ یہ اس کا اقدام نہیں ہے۔واضح رہے کہ کہ ہالینڈ کے وزیر اعظم کی جانب سے یہ بیان متنازع مقابلے کے بعد پاکستان کی طرف سے شدید غم و غصے کے اظہار کے بعد سامنے آیا ٗپاکستان نے 20 اگست کو گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے انعقاد کے معاملے پر ہالینڈ کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا تھا۔دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اسلامی شعائر کی تضحیک پر پاکستان نے ہالینڈ کی حکومت سے شدید تشویش کا اظہار کیا اور ہالینڈ کے ناظم الامور کو وفاقی کابینہ کے احتجاج اور فیصلے سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔دفتر خارجہ کی جانب سے ہالینڈ میں تعینات پاکستانی سفیر کو حکومت اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سفرا کے ساتھ بھی معاملہ اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔واضح رہے کہ اس حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک بھر کے طول و عرض میں گستاخانہ خاکوں کے انعقاد کے اعلان پر شدید احتجاج بھی سامنے آچکا ہے اور پنجاب اسمبلی میں اس حوالے سے مذمتی قرارداد بھی سامنے آچکی ہے جبکہ سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے ممبر صوبائی اسمبلی سید عبدالرشید نے بھی تقریر کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ہالینڈ کی حکومت سے اس حوالے سے سرکاری سطح پر احتجاج کرتے ہوئے اسے کے سفیر کو ملک بدر کرے۔