اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

الیکشن دھاندلی زدہ تھے، پاکستان کے ایوان بالا سینٹ کے ریسرچ پالیسی فورم نے بھی شفافیت پر سوالات اٹھا دئیے ، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن کو ذمہ دار ٹھہرا دیا، فوج کے حوالے سے بھی نوٹ، معاملہ ہول کمیٹی بھجوانے کا اعلان

datetime 1  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی )سینیٹ کے ریسرچ پالیسی فورم میں سینیٹرز نے حالیہ الیکشن کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے جس کیذمہ دار اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان ہے ،چیئرمین ریسرچ پالیسی سینیٹ نے کہا کہ فورم کے پاس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو طلب کرنے کا کوئی اختیار نہیں ، معاملہ سینیٹ کی ہول کمیٹی میں

بھیجاکیا جائے گا ،الیکشن میں ذاتیات پر حملے نہیں ہونے چاہییئں تھے ، وزیراعظم کسی پارٹی کا نہیں پورے ملک کا ہوتا ہے ، پاک فوج بطور ادارہ محترم ہے ، تنقید وہاں ہوتی ہے جب وہ اپنے متعین کردار سے بڑھ کر دوسری جگہ مداخلت کرتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی ریسرچ پالیسی فورم کا اجلاس پیپس ہال اسلام آباد میں چیئرمین کمیٹی سید طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر انوار الحق کاکڑ ، محمد علی سیف، نزہت صادق ، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ، سحر کامران ، الیاس بلور، میر نصیر مینگل ، سینیٹر محسن خان لغاری نے شرکت کی ۔ سینیٹر (ر) الیاس بلور نے کہا کہ وہ 1988سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ، حالیہ الیکشن 6بجے تک شفاف انداز میں ہوئے ،6بجے کے بعد آرمی نے ان کے پولنگ ایجنٹوں کو زبردستی باہر نکال دیا ، 2013کے الیکشن میں لوگوں نے بھرپور شرکت کی لیکن اس کے باوجود اتنے ووٹ کاسٹ نہیں ہوئے جبکہ حالیہ الیکشن میں ووٹ کی شرح انتہائی سست تھی جبکہ پولنگ باکس سے سینکڑوں جعلی ووٹ ڈالے گئے ۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اگر تہیہ کیا ہوا تھا کہ پی ٹی آئی کو اگر جتوانا ہے تو وہ انہیں 125سے130سیٹیں دے دیتے ، اس الیکشن سے سارے پریشان بیٹھے ہیں جن میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان بھی شامل ہیں ۔ بی این پی چار سیٹوں کیساتھ ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ مانگ رہی ہے ،

حالیہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن تھے ۔سینیٹر (ر) محسن لغاری نے کہا کہ ان کا خاندان 1921سے پارلیمنٹ کا حصہ رہا ہے ، یہ ہمیشہ سے ہوتا چلا آرہا ہے کہ جو ہار جائیں وہ دھاندلی اور جو جیت جائیں وہ شفافیت کا نعرہ لگاتے ہیں ۔ تحریک انصاف صوبہ خیبرپختونخوا میں کوئی بڑا منصوبہ نہیں دے سکی لیکن عوام کا اعتماد جیتا جس کی وجہ سے وہ جیت گئے ،ا گر الیکشن میں دھاندلی ہوتی

تو جی ڈی اے اورسرفراز بگٹی جیت جاتے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی ووٹ جعلی نہیں ڈالے گئے ، الیکشن کمیشن کی نااہلی ہے کہ الیکٹرانک رپورٹنگ کو کیوں نہیں آزمایا گیا ، اگر الیکشن شفاف کرانے ہیں تو 20لاکھ روپے کی رقم کی حد کو یقینی بنانا ہوگا ، ووٹرز کو ٹرانسپورٹ فراہم نہیں کرنی ہوگی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ہارنے والی پارٹیاں دھاندلی کا الزام عائد کر رہی ہیں

لیکن وہ ثبوت دینے میں ناکام رہیں ۔ ہارنے والے عوام کا اعتماد جیتنے میں ناکام رہے ، الیکشن پر امن ماحول میں ہوئے ۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوںسمیت دیگر لوگوں نے جام شہادت نوش کیا ، خوشی کی بات ہے کہ ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت کی جانب بڑھ رہے ہیں ، سب ایک نکتے پر متفق ہیں کہ اچھا ہورہا ہے ، پاکستان کا مثبت امیج دنیا میں دکھانا ہے ،

اپوزیشن سمیت سب اس سلسلے میں ہماری مدد کریں ۔ پیپلزپارٹی کی ریٹائرڈ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ تیسری جمہوری حکومت اقتدار سنبھالنے جا رہی ہے ، تمام تر خدشات کے باوجود جمہوریت آہستہ آہستہ مضبوط ہو رہی ہے ، الیکشن میں جھول تھے ، الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد نہ کرا سکا ، گالی گلوچ اور ذاتیات پر تقاریر کی گئیں ،چوبیس گھنٹے اگر رزلٹ نہ ملیں تو شکوک پیدا ہو جاتے ہیں ،

گنتی کے عمل کو شفاف ہونا چاہیے تھا لیکن نہ ہو سکا ، جہاں خواتین کی پولنگ دس فیصد کمی ہوئی وہاں الیکشن کینسل کئے جانے چاہیئں ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ الیکشن میں سودے بازی ہو رہی ہے اور اس کی وجوہات ہیں ، داخلہ کمیٹی میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے یقین دلایا تھا آرٹی ایس سسٹم کام کرے گا وقت آنے پر سسٹم بیٹھ گیا ، قوم کے کروڑوں روپے خرچ کر دیے گئے ،

الیکشن میں ادارتی دھاندلی کی گئی ہے ، جان بوجھ کر پولنگ کے عمل کو سست رکھا گیا ، 6بجے کے بعد پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا ، ووٹ جعلی بھگتائے گئے جس میں الیکشن کمیشن کا عملہ پوری طرح ملوث تھا ، ایک جگہ کہا جاتا ہے کہ امیدوار کے حلقے کھول دیے جائیں اور دوبارہ گنتی کی جائے اسی طرح دوسرے امیدوار کو اجازت نہیں دی جاتی ۔افراسیاب خٹک نے کہا کہ الیکشن میں

انفرادی نہیں بلکہ انڈسٹری لیول کی دھاندلی ہوئی ہے جس میں فوج اور اس کے خفیہ ادارے پوری طرح ملوث تھے ۔ سابق جنرل پرویز مشرف نے کہا تھا کہ سیاسی پارٹیاں مجھ سے 100سیٹیں مانگ رہی ہیں لیکن میں انہیں دس تک دے سکتا ہوں ،ا س وقت بھی یہی ادارے ملوث تھے ، الیکشن کمیشن سے پوچھنا چاہیے کہ وہ بتائے کہ بیلٹ پیپر پرنٹنگ پریس سے کون لایا ، پہنچایا کس نے اور واپس کس نے

لائے تو ساری بات سمجھ آجائے گی ، بتایا جائے کہ آرمی کو پولنگ اسٹیشن کے اندر کیوں تعینات کیا گیا ، مسلم لیگ(ن) کو عدالت کے ذریعے باہر نکالا گیا ، اخبارات اور ٹی وی پر کڑی سینسر شپ عائد کی گئی ، (ن) لیگ کی سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ الیکشن کے دنوں میں ہمارے ووٹروں پر دہشت گردی کی دفعات لگا کر جیل میں ڈال دیا گیا ، الیکشن سے تین روز قبل حنیف عباسی کو جیل میں ڈالا گیا ،

پولنگ جان بوجھ کر سست رکھی گئی ، قانون نافذ کرنے والے ادارے اسلحہ تانے کھڑے رہے ، پولنگ اسٹیشن کے اندر کہا گیا کہ ووٹ تحریک انصاف کو دینا ہے ، گنتی کے وقت فوج کا کیا کام تھا ، اب تک ملک بھر کے نتائج سامنے نہیں آئے ، ملک تب ہی چلے گا جب تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے ۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ حالیہ الیکشن میں فائدہ اٹھانے

والوں میں پی پی پی ، بی اے پی اور پی ٹی آئی شامل ہیں جن پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہیں فوج کی حمایت حاصل تھی لیکن یہ بتایا جائے کل تک الیکشن کمیشن نے جب آرٹی ایس سسٹم کے خلاف واک آئوٹ کیا تھا تو اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈا رنے کہا کہ آرٹی ایس ہوکر رہے گا ، ماضی میں بھی سول سپر میسی کیلئے لڑائی لڑی گئی ،د ہشت گردی کو الیکشن سے نہیں جوڑا جا سکتا ،

آج بھی دہشت گرد کوئٹہ میں دندناتے پھر رہے ہیں ، الیکشن میٹریل سے لیکر سٹا ف تک الیکشن کمیشن کے پاس نہیں ، کبھی فوج اور کبھی سکول ٹیچر لگائے جاتے ہیں ، کل اگر کسی آئی جی نے فیصلہ کر لیا کہ الیکشن ثبوتاژ کرنا ہے تو روکنے کی صلاحیت ادارے کے پاس نہیں ، جس کے پاس جتنی طاقت ہوگی وہ اتنا ہی بااثر اور فیصلہ کن ہوگا ۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…