اسلام آباد(آن لائن) سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے تسلیم کیا ہے کہ رزلٹ ٹرانسمشن سسٹم کے فیل ہونے کی وجہ سے سرکاری سطح پر انتخابی نتائج میں تاخیر ہوئی ہے ،سیاسی جماعتوں کی جانب سے جن تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اس کو دیکھیں گے ،جو بھی ریٹرننگ یا پریذائیڈنگ افسران نتائج کی تاخیر کے ذمہ دار ہونگے ان کے خلاف الیکشن ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے الیکشن کمیشن کے باہر رات گئے میڈیاسے گفتگو کے دوران کیا ۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے فوری حصول کیلئے لگایا جانے والا رزلٹ ٹرانسمشن سسٹم شدید دباؤ کی وجہ سے فیل ہوگیا تھا اور الیکشن کمیشن کو صرف 25ہزار کے قریب نتائج رزلٹ ٹرانسمشن سسٹم کے زریعے بھجوائے جا سکے ہیں انہوں نے کہاکہ آر ٹی ایس سسٹم کے فیل ہونے بعد الیکشن کمیشن نے تمام پریذائیڈنگ افسران کو ہدایت کی کہ وہ سیکورٹی اداروں کی نگرانی میں اپنے اپنے ریٹرننگ افسران کے پاس فارم 45پہنچائیں اور وہاں سے ہمیں نتائج بھجوائے جائیں گے انہوں نے کہاکہ ابھی تک الیکشن کمیشن کو کسی بھی حلقے کا مکمل نتیجہ موصول نہیں ہوا ہے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ بعض سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے فارم 45 کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ انہیں فوٹو اسٹیٹ کاپیاں دی گئی ہیں ہم اس صورتحال کو بھی دیکھ رہے ہیں اور اگر کسی بھی پولنگ سٹیشن پر بے ضابطگی ہوئی ہو تو اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا انہوں نے قوم اور سیاسی جماعتوں کو یقین دہانی کرائی کہ نتائج کی تاخیر ایک تکنیکی معاملہ ہے اور اس میں کسی قسم کی بھی گھناؤنی سازش نہیں ہے اور نہ ہی کوئی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہوسکتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم ہمارے لئے نیا تھا اور الیکشن ایکٹ میں اس سسٹم کو انتخابات میں استعمال کرنے کی وجہ سے ہم اس کو استعمال کرنے پر مجبور تھے اگر اس کو استعمال نہ کرتے تو اس سے مزید شکوک پیدا ہوجاتے انہوں نے کہاکہ تاخیر کی وجہ یہ تھی کہ انتخابی نتائج کے بعد 85ہزار کے لگ بھگ پریذائیڈنگ افسران نے آر ٹی ایس سسٹم استعمال کرنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے یہ سسٹم فیل ہوگیا انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے کسی بھی حلقے کا سرکاری رزلٹ جاری نہیں کیا ہے تاہم میڈیا کے زریعے انتخابی نتائج عوام تک مسلسل پہنچ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ انتخابی نتائج کی تاخیر میں اگر پریذائیڈنگ یا ریٹرننگ افسران کی جانب سے کسی قسم کی تاخیر ثابت ہوگئی تو ان کے خلاف بھی الیکشن ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی ۔