اتوار‬‮ ، 07 ستمبر‬‮ 2025 

دسمبر2017 سے روپے کی قدر مسلسل کم کی جا رہی ہے ،ڈالر کی اڑان نہ رکی تو ملک مہنگائی کے سیلاب میں ڈوب جائے گا،انتہائی سنگین پیش گوئی کردی گئی

datetime 22  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی)فیڈریشن آف پا کستا ن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر کریم عزیز ملک نے کہا ہے کہ حکومت اور مرکزی بینک ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ کو روکنے کیلئے فوری اور نتیجہ خیز اقدامات کریں ورنہ مہنگائی کا سونامی سارے ملک کو ڈبو دے گا۔روپے کی قدر میں چوتھی کمی کے بعد سے درامد کنندگان کو بھاری نقصانات ہوئے ہیں جبکہ سمندری راستے سے بہت سے درامدات ابھی ملک تک نہیں پہنچیں

جن کے ملکی بندرگاہوں تک پہنچتے ہی ملک بھر میں مہنگائی کا خطرناک لہر آئے گی جس سے پاکستان کی تمام آبادی بری طرح متاثر ہو گی۔ کریم عزیز ملک نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ دسمبر2017 سے روپے کی قدر مسلسل کم کی جا رہی ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے۔ روپے کی قدر کم کرنے سے جس سے برامدات میں2.7 ارب ڈالر کامعمولی اضافہ ہوا ہے جبکہ ضروری اشیاء اور خام مال کے درامدی بل میں اس سے کہیں زیادہ اضافہ ہو اورغیر ملکی قرضوں میں کھربوں روپے کا اضافہ ہوا ہے۔روپے کی بے قدری سے درامدات بھی مہنگی ہو گئی ہیں جو برامدات سے دگنے سے بھی زیادہ ہیں۔ روپے کے زوال سے ملک میں افراط زر بڑھ گیا ہے جس سے عام آدمی متاثر ہوا ہے۔ اس سے غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہو گا جس سے مسائل جنم لینگے۔انھوں نے کہا کہ تیل، ایل این جی اور خوردنی تیل اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے سے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔ موجودہ حالات میں معیشت کے چند شعبے بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں جن میں تعمیرات کا شعبہ شامل ہے جس سے درجنوں زیلی صنعتوں اور لاکھوں افراد کا مستقبل وابستہ ہے۔ روپے کے زوال سے سیمنٹ،سٹیل ، المونیم، شیشہ، رنگ و روغن اور

دیگر تمام اشیاء کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے جس سے تعمیراتی سرگرمیاں ماند پڑرہی ہیں جس سے جی ڈی پی بھی متاثر ہو گا۔انھوں نے کہا کہ روپے کی بے قدری کا سارا ملبہ عوام پر نہ ڈالا جائے، بجلی کی قیمت میں اضافہ نہ کیا جائے جبکہ بینکوں کا سود اور سیلز ٹیکس کم کیا جائے تاکہ عوام کو مہنگائی کے اثرات سے کسی حد تک محفوظ رکھا جا سکے۔



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…