اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکا ئو نٹس کیس میں وزارت داخلہ کوسابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور سمیت 20 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالنے کا حکم د یتے ہوئے جعلی بینک اکا ئو نٹس رکھنے والے 7 افراد سمیت 13 بینیفیشریز 12 کو جولائی کو طلب کر لیا ، 13 بینیفشریز میں ناصر عبداللہ، انصاری شوگر ملز، اومنی پولیمئر پیکجز، پاک ایتھنول پرائیویٹ لمیٹڈ، چمبڑ شوگر ملز، ایگرو فارم ٹھٹھہ،زرداری گروپ، پارتھینون پرائیویٹ لمیٹڈ ، اے ون انٹرنیشنل، لکی انٹرنیشنل، لاجسٹک ٹریڈنگ، رائل انٹر نیشنل اور عمیر ایسوسی ایٹ شامل ۔
اتوار کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جعلی بینک اکا ئونٹس ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 2010 میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر انکوائری شروع کی، 4 اکاونٹس کی نشاندہی ہوئی، بعدازاں 29 اکا ئونٹس کا پتہ چلا جن میں سے 16 سمٹ بینک، 8 سلک بینک اور 5 یو بی ایل کے اکاونٹ تھے، یہ اکاونٹس 7 لوگوں سے متعلق تھے جن سے 35 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، میرے احکامات پر سمٹ بینک کا سندھ بینک میں انضمام روکا گیا۔چیف جسٹس نے 29 اکانٹ ہولڈرز کے نام پوچھے، تو بشیر میمن نے بتایا کہ طارق سلطان کے نام پر 5 اور ارم عقیل کے نام پر دو اکاونٹس ہیں۔ یہ دونوں افراد ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں،محمد اشرف کے نام پر ایک ذاتی اور 4 لاجسٹک ٹریڈ کے اکانٹس ہیں، محمد عمیر بیرون ملک ہیں اور ان کا ایک ذاتی اور 6 اکانٹس حمیرا اسپورٹس کے نام پر ہیں، عدنان جاوید کے 3 اکاونٹس لکی انٹرنیشنل کے نام پر ہیں، قاسم علی کے تین اکانٹس رائل انٹرنیشنل کے نام سے ہیں، محمد اشرف سمیت 6 افراد نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے، سمٹ بینک کے عدیل ارشد کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا کہا گیا ہے، ہم ان تمام افراد کو طلب کررہے ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کا سرکاری بینک نکلتا ہے، جعلی اکانٹس سے7 کروڑ روپے انصاری شوگر مل کو گئے، اومنی کو 50 لاکھ، پاک ایتھانول ڈیڑھ کروڑ، چمبڑ شوگر 20 کروڑ، ایگرو فارم کو 57 لاکھ روپے اور زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کو ڈیڑھ کروڑ روپے دیے گئے۔ عدالت نے جعلی بینک اکا ئونٹس رکھنے والے 7 افراد سمیت اس سے فائدہ اٹھانے والے 13 افراد کو 12 جولائی کو طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، طارق سلطان، ارم عقیل ، محمد اشرف، محمد اقبال آرائیں اور دیگر افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں جب کہ مذکورہ افراد کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ عدالت نے آئی جی سندھ کو تمام افراد کی پیشی یقینی بنانے کی ہدایت کی جب کہ عدالت نے اسٹیٹ بینک کو سمٹ بینک کی جمع کرائی گئی 7 ارب روپے کی ایکویٹی بھی روکنے کا حکم دے دیا۔
جعلی بینک اکانٹس کے 13 بینیفشریز میں ناصر عبداللہ، انصاری شوگر ملز، اومنی پولیمئر پیکجز، پاک ایتھنول پرائیویٹ لمیٹڈ، چمبڑ شوگر ملز، ایگرو فارم ٹھٹھہ،زرداری گروپ، پارتھینون پرائیویٹ لمیٹڈ ، اے ون انٹرنیشنل، لکی انٹرنیشنل، لاجسٹک ٹریڈنگ، رائل انٹر نیشنل اور عمیر ایسوسی ایٹ شامل ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے کے فراڈیے کو آپ نے بلایا بھی نہیں، اب تک تفتیش کے مطابق ان کے پیچھے کون ہے؟
بشیر میمن نے کہا کہ ہم نے سب کو نوٹس جاری کیے، مقدمہ بھی درج کروادیا ہے، حسین لوائی گرفتار ہوچکے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کتنے دن میں یہ انکوائری مکمل کرلیں گے؟، جن لوگوں سے آپ لڑنا چاہ رہے ہیں وہ آپ کے قابو میں نہیں آئیں گے، آپ کو سپریم کورٹ کی مدد درکار ہوگی، وائٹ کالر کرائم کو پکڑ لیا تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے، سمٹ، سندھ اور یو بی ایل بینک کے سربراہان کو بلا لیتے ہیں، اگر وہ ریکارڈ فراہم نہیں کرتے تو ہم دیکھ لیں گے۔
کیا نیب اور ایف آئی اے کی جوائنٹ ٹیم نہیں بن سکتی؟، پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائیں جس میں فنانشل ماہرین بھی ہوں۔سپریم کورٹ نے سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل کے سربراہان اور سی ای او کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ انکوائری مکمل ہونے تک بیرون ملک نہیں جاسکتے۔ اسٹیٹ بنک کے سنیئر حکام کو بھی نوٹس جاری کردیے گئے۔ڈی جی ایف آئی اے نے درخواست کی کہ ان اکاونٹس سے سمٹ بنک کو آنے والا سات ارب منجمد کیا جائے، جو کرپشن کا پیسہ ہے۔ عدالت نے احکامات جاری کیے کہ وزارت داخلہ اکا ئو نٹ ہولڈرز اور اسکینڈل میں ملوث لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے، اسٹیٹ بینک ایف آئی اے کو متعلقہ ریکارڈ کی حوالگی یقینی بنائے، سمٹ بیک کے اسٹیٹ بینک میں موجود 7 ارب کی ضمانت کی رقم کو منجمد کردیا جائے،جعلی بینک اکاونٹس کیس کی سماعت بارہ جولائی تک ملتوی کردی گئی۔