اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ نے 10 سال سے تاخیر کا شکار مدرچائلڈ اسپتال کو 18 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔اتوار کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے راولپنڈی میں مدر اینڈ چائلڈ اسپتال کی عدم تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران نیسپاک، پی ڈبلیو ڈی اور دیگر اداروں کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر اداروں کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے کی لاگت 5 ارب 33 کروڑ روپے ہے، پی سی ون کو ریوائز بھی کیا گیا، پہلے 2 آپریشن تھیٹر بننا تھے لیکن اب 14بنیں گے۔اسپتال کی تعمیر کے لیے اداروں نے 2 سال کا وقت دینے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 2 سال نہیں دے سکتا 18 ماہ میں کام مکمل کریں، پہلے ہی 10 سال کی تاخیر ہوچکی ہے، مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے، شیخ رشید اور تمام متعلقہ حکام ایک ساتھ بیٹھ جائیں، ہمیں 18 ماہ میں ہسپتال مکمل چاہیئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتال کی تعمیر کی نگرانی سپریم کورٹ کرے گی، میری نگرانی میں فنڈنگ کا مسئلہ نہیں ہوگا، جوڈیشل اکیڈمی میں جگہ ہے 2 کمرے دے دیتا ہوں، ایک ہی چھت تلے بیٹھ کر سب ڈیپارٹمنٹ کام کریں تاخیر نہ کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ متعلقہ حکام روزانہ کام کرکے پیشرفت رپورٹ دیں، عدالت نے ہاتھ ہلکا رکھا تو 2 سال میں بھی تعمیر مکمل نہیں ہوگی، سرکاری بابو ہمیشہ کام میں تاخیر کا باعث بنتے ہیں، بابو کلچر کے باعث ساتھ والے کمرے سے بھی کئی دن خط کا جواب نہیں آتا، سپریم کورٹ کے بابو بھی اسی قسم کے ہیں۔چیف جسٹس نے اسپتال کی تعمیر سے متعلق ٹائم لائن تیار کرنے کی ہدایت کی کہ متعلقہ حکام آج ہی میٹنگ کرکے منصوبہ بندی سے آگاہ کریں۔
اسٹاف کیلیے گھر بن گئے لیکن اسپتال مکمل نہیں ہوا، تعمیر میں تاخیر کا ذمہ دارکون ہے۔ سماعت کے دوران عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے استدعا کی کی چیف جسٹس ان کے ساتھ ہسپتال کا دورہ کریں جسے پہلے رد کیا گیا تاہم بعد میں عدالت نے درخواست منظور کر لی اور راولپنڈی میں ہسپتال کا دورہ کیا ۔ چیف جسٹس نے زیر تعمیر اسپتال کا دورہ بھی کیا اور کاموں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ(پی ڈبلیو ڈی)کے چیف انجینئر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال کا سارا ڈھانچہ برباد ہوگیا۔
فوری طور پر تعمیر شروع کریں، اس دوران کسی کو ایک دن کی بھی چھٹی نہیں ملے گی۔چیف جسٹس پاکستان کے دورے کے دوران درخواست گزار شیخ رشید بھی ان کے ہمراہ تھے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ 18 ماہ میں اسپتال ہر صورت فعال ہونا چاہیے، قانونی طور پر درکار ہر قسم کی مدد کریں گے اور 15 دن میں تفصیلی رپورٹ دیں کہ اسپتال کی چابی کب حوالے کریں گے۔ جو بھی فنڈز درکار ہیں سب ملیں گے جب کہ سپریم کورٹ معاملات کو خود دیکھے گی۔ شیخ رشید نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ یہ منصوبہ آپ کے نام سے ہونا چاہیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں اور نہ ہم یہ چاہتے ہیں۔شیخ رشید نے چیف جسٹس کو کہا کہ آپ کو اندازہ نہیں کہ اللہ تعالی نے کتنا بڑا کام آپ سے کرایا ہے، آپ کے حکم کے بغیر یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوسکتا، یہ قوم کے لیے آپ کا احسان ہے، 70 سال میں خدا آپ کو یہ موقع دے رہا ہے، میری عمر بھی آپ کو لگ جائے۔