بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک )چین نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں ڈالنے کی رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کا ادراک کرے تاکہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کو موثر بنایا جا سکے، پاکستان کی کوششوں کا نہ صرف چین بلکہ عالمی برادری بھی معترف ہے، تمام فریقین پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گذشتہ روز پریس بیفنگ میں کہا کہ چین نے پاکستان کو عالمی دہشت گردی میں فنڈنگ دینے پر ایف اے ٹی ایف کی پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کی رپورٹ کی مخالفت کردی۔لوکانگ نے ایف اے ٹی اے کی رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو نہ صرف چین بلکہ عالمی برادری نے بھی تسلیم کیا ہے، پاکستانی حکومت اور عوام کی دہشت گردی کے خلاف کوششیں اور قریبانیاں عیاں ہیں۔بین الاقوامی برادری کو مکمل بھروسہ رکھنا چاہیے ، ترجمان نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان نے دہشتگردی کیلئے مالی تعاون دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مالی لین دین کا حساب رکھنے کیلئے سخت اقدامات کئے۔چین امید رکھتا ہے کہ تمام پارٹیاں پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو تنقید کی بجائے سراہیں۔ چین پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف تعاون کو جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے منی لانڈرنگ کے خلاف ایف اے ٹی ایف کے مباحثے پر کوئی بات نہیں کی۔ پاکستان نے انتہائی مشکل حالات میں عالمی دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں شاندار کوششیں اور قربانیاں دی ہیں۔
بین الاقوامی برادری کو پاکستان کی کوششوں کو صحیح انداز میں دیکھنا چاہیے تا کہ عالمی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔واضح رہے کہ گزشتہ روزفنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل نہ کرنے کا اعلان کیا تھا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا، پاکستانی نظام میں 10خامیوں کی نشاندہی کر دی گئی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ جاری کیے گئے اعلامیہ میں پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کے نظام میں اسٹریٹیجک خامیاں ہیں۔ پاکستان ہمارے معیار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ پاکستانی نظام میں 10خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ تاہم پاکستانی اعلیٰ سیاسی وفد نے خامیاں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اسی لیے پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔