اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ شب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ درگاہ بابا فرید پر حاضری دی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی۔ عمران خان کو مزار کے باہر اندر داخل ہونے سے قبل سجدہ ریز ہوتے ہوئے دیکھا گیا جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے ۔ اس معاملے پر بات کرتے ہوئے مذہبی اسکالر ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی مسئلے کو کسی فرد کے نام سے نہیں بلکہ شریعت کے مسئلے کو کسی فرد کے نام کے بغیر ہی بیان کرتے ہیں۔
کیونکہ یہ تمام چیزیں پہلے ہی درباروں اور مزاروں پر ہوتی رہی ہیں اور آئندہ بھی ہوتی رہیں گی،اسی لیے اسے کسی ایک فرد کے ساتھ مختص کرنا بہتر نہیں ہو گا۔جہاں تک مزار میں داخل ہوتے وقت ماتھا ٹیکنے یا جھکنے کی بات آتی ہے اسے شریعت کی زبان میں سجدہ تعظیمی کہا جاتا ہےاور سجدہ تعظیمی زندہ انسان یا کسی بھی چیز کے لیے ہو، شریعت میں اس کی ممانعت ہے اور اس کو حرام قرار دیا گیا ہے۔اس حرام فعل کے ارتکاب کے بعد مرتکب کو اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہئیے۔اسی پربات کرتے ہوئے ایک اور مذہبی اسکالر حامد سعید کاظمی نے کہا کہ سجدہ کرنے کی دو صورتیں ہیں، اگر سجدہ تعظیمی کیا گیا ہے تو یہ حرام ہے اور اگر سجدہ عبادت کیا گیا ہے تو یہ شرک ہے۔
خان صاحب کے حوالے سے میں نے دیکھا ہے اس میں یہ پتہ نہیں چل رہا کہ خان صاحب نے مزار کی دہلیز پر سجدہ کیا ہے یا بوسہ دیا ہے۔ البتہ سجدہ کرنا جائز عمل نہیں ہے۔اس حوالے سے قرآن اور شریعت میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ اللہ کے سوا کسی کو بھی سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین پر بھی عمران خان کو ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے۔