اسلام آباد (نیوز ڈیسک )احتساب عدالت میں شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آخری مراحل میں د اخل ہو گئی،خواجہ حارث کے سات روز تک جاری رہنے والے دلائل مکمل ہو گئے،خواجہ حارث کہتے ہیں کہ نیب کے پاس ریفرنس دائر کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا،جے آئی ٹی نے قطری کو پریشان کرنے کی کوشش کی،قطری شہزادے کا حساب کتاب منشیوں کی کی طرح کرنے کا کہا گیا، حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے بعد جے آئی ٹی کی کیا گارنٹی یا کریڈیبیلٹی تھی
کہ قطری کی تصویر بھی لیک نہ ہوتی.عدالت نے کیس کی سماعت آج جمعرات تک ملتوی کر دی۔بدھ کونواز شریف۔مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔نواز شریف اور مریم نواز کا تین روزہ استثنی مکمل ہوگیا، جبکہ کیپٹن صفدر عدالت کے روبرو پیش ہوئے،نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی حتمی دلائل کل تک موخر کرنے کی استدعا کام نہ آئی، فاضل جج نے بدھ کو ہی دلائل مکمل کرنے کی ہدایات کیں، دلائل کے آغاز پر خواجہ حارث نے جے آئی ٹی اور نیب پر کڑی تنقید کی، کہا کہ نواز شریف کے کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت سے متعلق خود ساختہ دستاویزات پیش کی گئیں،جو قانون کے مطابق تصدیق شدہ نہیں، جے آئی ممبران کو دبئی بھجوانے سے متعلق کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا، نہ ہی یہ واضح کہ جفرا نے کسی درخواست پر دستاویزات جاری کیں، تنخواہ کے سکرین شاٹس پر بھی کسی کا نام یا عہدہ نہیں لکھا گیا، جبکہ پیمنٹ شیٹ پر بھی نواز شریف کا نام نہیں، جے آئی ٹی نواز شریف کے اکاؤنٹ میں رقم منتقلی کے ٹرانزیکشن ریکارڈ دینے میں بھی ناکام رہی، خواجہ حارث نے کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کو ناقابل قبول قرار دینے ہوئے کہا کہ انکا ایون فیلڈ جائیداد سے کوئی تعلق نہیں۔
قطری شہزادے سے متعلق خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جے آئی نے خط میں قطری سے کسی متعلقہ ریکارڈ کی وضاحت نہیں کی 13 مئی 2017 کے خط کا جواب 24 مئی کو آ ہی رہا تھا کہ دوسرا خط لکھ دیا گیا،تیسرے خط میں تفتیش کا زکر کیا گیا، قطری نے نہیں کہا کہ وہ بیان ریکارڈ نہیں کرانا چاہتے بلکہ صرف یہ کہا کہ آپ آ جائیں میں نہیں آسکتا، خواجہ حارث نے کہا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا کہ واجد ضیاء نے کہاں کہاں جھوٹ بولا، جھوٹ کے کوئی سر پیر نہیں ہوتے،
قطری کا بیان ریکارڈ کرانے میں کڑی شرائط بھی رکھی گئیں اور ویڈیو ریکارڈنگ کا کہا گیا، قطری شہزادہ ہے وہ منشیوں کی طرح بیان کیسے ریکارڈ کرا سکتا تھا، کیا گارنٹی تھی کہ حسن نواز کی طرح قطری شہزادے کی تصویر لیک نہ ہوتی،،خواجہ حارث نے حتمی دلائل میں سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے میں بلیک ڈکشنری کا حوالہ بھی دیا کہا کہ قابل وصول آمدن کی جو تعریف انٹرنیٹ سے لے کر بیان کی گئی وہ درست نہیں، آٹھ گھنٹے سے زائد رہنے والی سماعت میں خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہو گئے، کل مریم نواز کے وکیل امجد پرویز حتمی دلائل شروع کریں گے۔