جمعرات‬‮ ، 19 جون‬‮ 2025 

کرپشن کی رقم کی واپسی،نیب نے سب سے زیادہ وصولیاں فوجی جرنیلوں سے کیں،فضل الرحمان کافوجی جرنیلوں کے حوالے سے حیرت انگیز دعویٰ

datetime 12  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ خود پر ہونے والی نتقید میں اپنی کمزوری تلاش کرتا ہوں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے قومی اسمبلی میں مطالبہ کیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) بتائے کہ کن لوگوں سے کتنی وصولیاں کیں۔انہوں نے کہاکہ اسمبلی میں پیش کردہ نیب کے جواب میں سب سے زیادہ وصولیاں فوجی جرنیلوں، دوسرے نمبر بیوروکریسی اور

تیسرے نمبر پر سیاستدانوں کے نام آئے۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ سیاستدانوں کو اتنا بدنام کی جاتا ہے کہ جیسے پورے ملک کا پیسہ صرف سیاستدانوں نے کھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کردار کی صداقت اور صفائی کا قائل ہیں، کچھ کمزوریاں ہمارے اندر بھی ہوتی ہیں لیکن ایسی کمزوریاں دوسرے میں زیادہ ہیں، اگر ملک کو صحیح سمت پر چلانا ہے تو اپنی اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہو گی۔میڈیا کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ دنیا میں جہاں جمہوریت ہے وہاں آزاد صحافت ہے، میڈیا کی آزادی کا یہ مقصد نہیں کہ ہم مادر پدرآزادی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد خوشحال معیشت ہوتی ہے، پاکستان میں خرابیوں کے بہت سے مناظر ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہاکہ فوج ایک ادارہ ہے جو ناصرف ناگزیر بلکہ ریاست اور سرحدوں کا تحفظ کرتا ہے لیکن جھگڑا اس وقت جنم لیتا ہے جب فوج سیاست میں حصہ لے۔واضح رہے کہ آج پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بھی انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات سے قبل بغاوت ہو چکی تھی اور سویلین حکومت کے پاس کوئی پاور نہیں تھی۔ منگل کو اسلام آباد میں آزادی اظہار رائے کو درپیش خطرات اور آئندہ انتخابات کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے بڑی خاموشی کے ساتھ کو (بغاوت) ہوچکا ہے

آیہ گزشتہ تمام بغاوتوں سے مختلف ہے، سویلین حکومت کے پاس پاور نہیں تھی، وزیر اعظم کے احکامات کو ٹویٹ کے ذریعہ رد کیا گیا، خارجہ امور پر بھی ٹویٹ کی گئی، کچھ بڑے چینلز کو آف ائیر کیا، کچھ اخبارات کو راتوں رات ٹھیلوں سے غائب کیا گیا، سوشل میڈیا پر بھی قدغن لگائی جارہی ہے۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ڈان لیکس میں سول حکومت نے اسٹیبلشمنٹ سے کچھ معاملات پر صرف تحفظات کا اظہار ہی کیا تھا، تحفظات سے قومی سلامتی کیسے متاثر ہوگئی، سول اور ملٹری میں اتفاق رائے نہیں ہے،

پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی سول اور ملٹری تعلقات میں پل کا کردار ادا کرے، سابق فوجی سربراہ کی نوے ایکڑ زمین سے متعلق ٹویٹ کی شدید مذمت کرتا ہوں، توہین عدالت اورسائبر کرائم ایکٹ میں ترامیم ہونی چاہیے، آرٹیکل 184 تین سے متعلق پارلیمان کو قانون سازی کرنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ وہ ادارے جو صحافیوں پر بغیر ثبوت کے الزامات لگاتے ہیں اس معاملے پر بھرپور احتجاج کیا جانا چاہیے۔فرحت اللہ بابر نے آزاد اظہار رائے پر بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں یہ معاملہ اٹھایا جائے پارلیمنٹ ان افراد کو بھی بلائے جن پر الزامات لگائے گئے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…