ہفتہ‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2024 

کرپشن کی رقم کی واپسی،نیب نے سب سے زیادہ وصولیاں فوجی جرنیلوں سے کیں،فضل الرحمان کافوجی جرنیلوں کے حوالے سے حیرت انگیز دعویٰ

datetime 12  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ خود پر ہونے والی نتقید میں اپنی کمزوری تلاش کرتا ہوں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے قومی اسمبلی میں مطالبہ کیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) بتائے کہ کن لوگوں سے کتنی وصولیاں کیں۔انہوں نے کہاکہ اسمبلی میں پیش کردہ نیب کے جواب میں سب سے زیادہ وصولیاں فوجی جرنیلوں، دوسرے نمبر بیوروکریسی اور

تیسرے نمبر پر سیاستدانوں کے نام آئے۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ سیاستدانوں کو اتنا بدنام کی جاتا ہے کہ جیسے پورے ملک کا پیسہ صرف سیاستدانوں نے کھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کردار کی صداقت اور صفائی کا قائل ہیں، کچھ کمزوریاں ہمارے اندر بھی ہوتی ہیں لیکن ایسی کمزوریاں دوسرے میں زیادہ ہیں، اگر ملک کو صحیح سمت پر چلانا ہے تو اپنی اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہو گی۔میڈیا کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ دنیا میں جہاں جمہوریت ہے وہاں آزاد صحافت ہے، میڈیا کی آزادی کا یہ مقصد نہیں کہ ہم مادر پدرآزادی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد خوشحال معیشت ہوتی ہے، پاکستان میں خرابیوں کے بہت سے مناظر ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہاکہ فوج ایک ادارہ ہے جو ناصرف ناگزیر بلکہ ریاست اور سرحدوں کا تحفظ کرتا ہے لیکن جھگڑا اس وقت جنم لیتا ہے جب فوج سیاست میں حصہ لے۔واضح رہے کہ آج پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بھی انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات سے قبل بغاوت ہو چکی تھی اور سویلین حکومت کے پاس کوئی پاور نہیں تھی۔ منگل کو اسلام آباد میں آزادی اظہار رائے کو درپیش خطرات اور آئندہ انتخابات کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے بڑی خاموشی کے ساتھ کو (بغاوت) ہوچکا ہے

آیہ گزشتہ تمام بغاوتوں سے مختلف ہے، سویلین حکومت کے پاس پاور نہیں تھی، وزیر اعظم کے احکامات کو ٹویٹ کے ذریعہ رد کیا گیا، خارجہ امور پر بھی ٹویٹ کی گئی، کچھ بڑے چینلز کو آف ائیر کیا، کچھ اخبارات کو راتوں رات ٹھیلوں سے غائب کیا گیا، سوشل میڈیا پر بھی قدغن لگائی جارہی ہے۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ڈان لیکس میں سول حکومت نے اسٹیبلشمنٹ سے کچھ معاملات پر صرف تحفظات کا اظہار ہی کیا تھا، تحفظات سے قومی سلامتی کیسے متاثر ہوگئی، سول اور ملٹری میں اتفاق رائے نہیں ہے،

پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی سول اور ملٹری تعلقات میں پل کا کردار ادا کرے، سابق فوجی سربراہ کی نوے ایکڑ زمین سے متعلق ٹویٹ کی شدید مذمت کرتا ہوں، توہین عدالت اورسائبر کرائم ایکٹ میں ترامیم ہونی چاہیے، آرٹیکل 184 تین سے متعلق پارلیمان کو قانون سازی کرنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ وہ ادارے جو صحافیوں پر بغیر ثبوت کے الزامات لگاتے ہیں اس معاملے پر بھرپور احتجاج کیا جانا چاہیے۔فرحت اللہ بابر نے آزاد اظہار رائے پر بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں یہ معاملہ اٹھایا جائے پارلیمنٹ ان افراد کو بھی بلائے جن پر الزامات لگائے گئے۔



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…