بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اقتدار اورا ختیار کا منبع اس عمارت کے پاس نہیں جس پر کلمہ لکھا ہوا ہے اچھا ہوتا اگر ڈی جی آئی ایس پی آر اور عدلیہ۔۔پرویز رشید نے پاکستانیوں کو غلام قرار دیتے ہوئےکس سے آزادی حاصل کرنیکا مشورہ دے دیا

datetime 12  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہاہے کہ ایک ٹوئٹ رخ بدل دیتی ہے ٗسیمینار میں ڈی جی آئی ایس پی آر کو بھی شرکت کی دعوت دی جاتی اور عدلیہ سے بھی کسی کو مدعو کیا جانا چاہیے تھا ٗگناہ گاروں اور نیکو کاروں کے درمیاں جنگ جاری رہے گی۔ منگل کو سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیمینار میں ڈی جی آئی ایس پی آر کو بھی شرکت کی دعوت دی جاتی

اور عدلیہ سے بھی کسی کو مدعو کیا جانا چاہیے تھا۔انہوںنے کہاکہ ایک ٹوئٹ رخ بدل دیتی ہے، ایک ملاقات پریس ریلیز بدل دیتی ہے، ایک فون کال سفر روک دیتی ہے اور فیصلوں کو تبدیل کر دیتی ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حالیہ صورت حال کے حوالے سے انہوں نے سوال اٹھایا کہ جتنا ہم بھگت رہے ہیں اس سے زیادہ اور کتنا بھگتنا ہے؟پرویز رشید نے کہا کہ گناہ گاروں اور نیکو کاروں کے درمیاں جنگ جاری رہے گی اور کیا کبھی کسی شخص سے پوچھا جائے گا کہ واپسی کی کون سی شرائط ہیں؟مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ دوسری جانب عدالت میں پیشیاں بھگتنے والے سابق وزیراعظم کبھی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔انہوںنے کہاکہ جمہور نے وطن ضرور حاصل کیا لیکن رہنے والوں کو آزادی میسر نہیں، ہم آئین کی روح پر ایک دن بھی عمل نہ کرسکے، اقتدار اور اختیار کا منبع اس عمارت کے پاس نہیں جس پر کلمہ لکھا ہوا ہے، جو باہر بیٹھا ہے ملک واپس آنے کے لیے ضمانت مانگ رہا ہے، پاکستان کو جمہوری ریاست بنانے کی جدوجہد کرنا ہوگی، ایسی جدوجہد جس میں نہ کوئی ٹویٹ رخ بدلے، نہ ملاقات پریس ریلیز بدلے اور نہ ہی فون کال کوئی سفر روکے۔واضح رہے کہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئےا سلام آباد میں آزادی اظہار رائے کو درپیش خطرات اور آئندہ انتخابات کے موضوع پر پی پی پی رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے بڑی

خاموشی کے ساتھ کو (بغاوت) ہوچکا ہے ٗیہ گزشتہ تمام بغاوتوں سے مختلف ہے، سویلین حکومت کے پاس پاور نہیں تھی، وزیر اعظم کے احکامات کو ٹویٹ کے ذریعہ رد کیا گیا، خارجہ امور پر بھی ٹویٹ کی گئی، کچھ بڑے چینلز کو آف ائیر کیا، کچھ اخبارات کو راتوں رات ٹھیلوں سے غائب کیا گیا، سوشل میڈیا پر بھی قدغن لگائی جارہی ہے۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ڈان لیکس میں سول حکومت نے

اسٹیبلشمنٹ سے کچھ معاملات پر صرف تحفظات کا اظہار ہی کیا تھا، تحفظات سے قومی سلامتی کیسے متاثر ہوگئی، سول اور ملٹری میں اتفاق رائے نہیں ہے، پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی سول اور ملٹری تعلقات میں پل کا کردار ادا کرے، سابق فوجی سربراہ کی نوے ایکڑ زمین سے متعلق ٹویٹ کی شدید مذمت کرتا ہوں، توہین عدالت اور سائبر کرائم ایکٹ میں ترامیم ہونی چاہیے،

آرٹیکل 184 تین سے متعلق پارلیمان کو قانون سازی کرنی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ وہ ادارے جو صحافیوں پر بغیر ثبوت کے الزامات لگاتے ہیں اس معاملے پر بھرپور احتجاج کیا جانا چاہیے۔فرحت اللہ بابر نے آزاد اظہار رائے پر بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں یہ معاملہ اٹھایا جائے ٗ پارلیمنٹ ان افراد کو بھی بلائے جن پر الزامات لگائے گئے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…