بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

”ضیا الحق اور مشرف کے ساتھی فوجی افسران بھی بلانوش تھے ،محفل میں شراب نوش فوجی افسر مجھے دیکھتے تو کہتے کہ ..“ سابق آئی ایس آئی سربراہ اسد درانی نے بڑی تقریبات میں فوجی افسران کی سرگرمیوں بارے تہلکہ خیز انکشافات کر ڈالے، نیا پنڈورا باکس کھل گیا

datetime 27  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اسلامی جمہوریہ کے طور پر دو قومی نظریہ کے تحت وجود میں آیا تھا ، تاہم انگریز دور سے لیکر 1974تک ملک بھر شراب خانے اور بارز موجود تھے۔ روزنامہ پاکستان لاہور کی رپورٹ کے مطابق 1974 ءمیں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان آرمی کی میس میں شراب پر پابندی لگا دی تھی اور قانونی طور پر بار روم ختم کردئے گئے تھے ۔

قیام پاکستان سے لیکر اکہتر کی جنگ تک فوج میں شراب پینے کی عادت بری طور موجود تھی۔ 1971کی جنگ کے بعد فوج میں مذہبی تعلیم اور نظریات کو زیادہ پروان چڑھایا جانے لگا تو یہ یقین کرلیا گیا کہ اب فوج کے اندر شراب ممنوع ہوچکی ہے ۔جنرل ضیا الحق نے جب بھٹو کی حکومت گرانے کے بعد مارشل لا نافذ کیا تو انہوں نے فوج کی مدد سے اسلامائزیشن کی انتھک کوشش کی جس کے بعد قوم کو مکمل یقین ہوگیا کہ پاکستان کی فوج میں شراب نوشی پر سخت ترین پابندی لگ چکی ہے ،افغان جہاد کے بعد تو یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا کہ ہماری فوج کا کوئی افسر شراب نوش بھی ہوسکتا ہے ۔ لیکن آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل اسد درانی نے ایسا دعویٰ کردیا ہے کہ پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے کہ اسلامائزیشن کی حامی فوج کے کئی افسر محفلوں میں شراب پیا کرتے تھے ۔جنرل اسد درانی نے بھارتی ہم منصب اور اپنے دیرینہ دوست را کے سابق چیف اے ایس دلت کے ساتھ مشترکہ طور پر منظر عام پر آنے والی کتاب(سپائی کرونیکلز،را آئی ایس آئی اینڈ الیوژن آف پیس ) میں دعویٰ کیا ہے کہ پاک آرمی کے بہت سے فوجی افسر بلا نوش تھے اور یہ لوگ جنرل ضیا الحق کے اردگر دبھی گھوما کرتے تھے جس پر انہیں حیرت کا دھچکا لگتا تھا ۔جنرل درانی کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے سربرا ہ کے طور پر ایک بار وہ اپنے دوست کے ہاں ڈنر پر گئے تو

وہاں کئی مہمانوں میں ایسے لوگ بھی تھے جو یونیفارمڈ آفیسر تھے اور انکے ہاتھوں میں جام موجود تھے ۔انہیں دیکھ کر میزبان کے دوستوں نے خوف زدہ ہوکر کہا کہ ہم تو یہاں ایک بہترین ڈنر کرنے آئے ہیں لیکن یہاں سپائی ماسٹرز کا چیف بھی موجود ہے جو باہر جا کر بتائے گا کہ کون کون شراب پیتا ہے ۔جنرل اسد درانی کادعویٰ ہے کہ شراب نوش افسر اُن سے خوفزدہ ہوجاتے تھے حالانکہ وہ جانتے تھے کہ شراب پینا اخلاقی اور قانونی طور پر جرم اور حرام ہے ۔جنرل درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل ضیا الحق کے اردگرد بھی شراب نوشوں کا حلقہ ہوتا تھا جس کا شاید ہی کوئی یقین کرے تاہم شراب نوش انہیں دیکھ کر بری طرح تحفظات کا شکار ہوجایا کرتے تھے ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…