اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)50 سال سے انصاف کے حصول میں سرگرداں 93 سالہ شہری کی دعائیں رنگ لے آئیں، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست پر کارروائی شروع کر دی۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے 50 سال سے انصاف کے حصول میں سرگرداں 93 سالہ شہری محمد اسماعیل صدیقی کو وکیل فراہم کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کردیئے۔محمد اسماعیل صدیقی
نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ 1967 میں انہوں نے محکمہ پرنٹنگ کارپوریشن کے ملازم کی حیثیت سے ایل ایل بی اور ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور قواعد کے مطابق انہیں لیبر آفیسر کی حیثیت سے ترقی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔درخواست گزار کے مطابق تاہم 1986 میں ان کی ریٹائرمنٹ تک فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔اسماعیل صدیقی 1986 سے لے کر اب تک عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں۔حتیٰ کہ سپریم کورٹ نے بھی اسماعیل صدیقی کو 4 اضافی انکریمنٹ دینے کا حکم دیا تھا، لیکن ابھی تک فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔درخواست گزار کے مطابق وہ اپنا حق حاصل کرنے کی دھن میں ہیٹ ویو اور جلتے سورج سے بھی بے نیاز ہوچکے ہیں۔اسماعیل صدیقی کی درخواست پر سماعت کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے وسائل کی کمی کے باعث درخواست گزار کو وکیل فراہم کیا اور متعلقہ محکموں سے جواب طلب کرلیا۔واضح رہے کہ آج سپیشل سنٹرل عدالت لاہورکے جج محمد رفیق نے 3 سوروپے مبینہ رشوت لینے والے لائن مین کو 17 سال بعد بری کر دیا۔ 17 سال وقت ضائع کرنے اور لاکھوں روپے برباد کرنے کے باوجود استغاثہ 300 روپے رشوت کاالزام ثابت نہ کر پایا جبکہ مال خانے سے مال مقدمہ‘300 روپے ’بھی غائب ہو گئے۔عدالت نے ملزم محمد علی کو جرم ثابت نہ ہونے پر 17 سال بعد بری کر دیا۔ پراسیکیوٹر کاعدالت میں کہنا تھا کہ
ملزم پی ٹی سی ایل میں لائن مین تھا، جس نے طارق محمود سے 300 روپے رشوت لی۔ ملزم پی ٹی سی ایل گلشن راوی میں تعینات تھا۔ جہاں مجسٹریٹ نے اسے رشوت کے پیسوں کے ساتھ ریڈ کر کے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔انکوائری میں بھی ملزم گنہگار ثابت ہوا جس پر 2001 میں ملزم محمد علی کیخلاف مقدمہ درج ہوا ۔تاہم فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم کو بری کرتے ہوئے قرار دیا کہ استغاثہ ملزم کیخلاف اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ، رشوت کے تین سو روپے مال خانے والے کھا گئے اور ملزم سالوں سے عدالتوں میں خوار ہو تا رہا جبکہ مدعی مقدمہ طارق محمود کو بھی بطور گواہ پیش نہیں کیا گیا۔