منگل‬‮ ، 02 دسمبر‬‮ 2025 

نقیب اللہ قتل کیس، راؤ انوار کیلئے ملک کا قانون تک تبدیل، ایسی ’’مہربانی‘‘ کر دی گئی کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، حیرت انگیز انکشافات

datetime 19  مئی‬‮  2018 |

کراچی(نیوز ڈیسک) نقیب محسود قتل کیس میں گرفتار کیے گئے ڈی ایس پی سمیت 11ملزمان کو تو سندھ پولیس کے کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں رجسٹرڈ کر لیا گیا مگر سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سی آر او میں ابھی تک رجسٹریشن نہیں کی گئی۔ اس بات کا انکشاف ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں کیا گیا، رپورٹ کے مطابق سندھ میں جرائم پیشہ افراد کا ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے کریمنل ریکارڈ آفس کا قیام 1964میں عمل آیا لیکن باقاعدہ ریکارڈ رکھنے کا عمل سال 1972کے بعد شروع کیا گیا۔

سی آر او میں مقدمات کے تحت گرفتار ملزمان کی تصاویر، فنگر پرنٹس اور دیگر تفصیلات شامل کی جاتی ہیں۔ موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیب تراشی جیسا معمولی جرم ہی کیوں نہ ہو کسی بھی الزام کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کسی بھی ملزم خواہ وہ سیاسی لیڈر، حکومتی عہدیدار، وزیر، مشیر یا سرکاری افسر ہی کیوں نہ ہو کو سی آر او میں شامل کیا جانا اہم قانونی تقاضا ہے مگر سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے معاملے میں پولیس نے ایسے تمام قانونی تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصے سے گرفتار راؤ انوار کو ابھی تک کریمنل ریکارڈ آفس یا حال ہی میں سندھ پنجاب کے مشترکہ کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں رجسٹرڈ نہیں کیا گیا۔ موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نقیب محسود قتل کیس میں گرفتار ڈی ایس پی قمر احمد شیخ کو سی آر ایم ایس نمبر 60678 جاری کیا گیا ہے، اسی طرح سب انسپکٹر محمد یاسین کو 59279، اے ایس آئی سپرد حسین 59277، اللہ یار 59287، ہیڈ کانسٹیبلز شکیل فیروز 64797، خضر حیات 59279، محمد اقبال 59283، کانسٹیبلز غلام نازک 60194، شفیق احمد 60195، عبدالعلی 60189 اور ارشد علی کو نمبر 59291 رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جب اخبار نے ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عابد قائم خانی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ جب تک تفتیش ان کے پاس تھی اس وقت تک گرفتار 10ملزمان کی سی آر ایم ایس میں فوری طور پر رجسٹریشن کرا دی تھی،

انہوں نے کہا کہ راؤ انوار کو گرفتاری کے بعد کراچی منتقل کرتے ہی کسٹڈی اور مقدمہ کی تفتیش ایس ایس پی سینٹرل ڈاکٹر رضوان کے سپرد کردی گئی تھی، اس حوالے سے ڈاکٹر رضوان خان نے کہا کہ راؤ انوار کا ریمانڈ سابق تفتیشی افسر ایس پی عابد قائم خانی اور ایس ایس پی ملیر عدیل چانڈیو کی ٹیم نے لیا تھا انہیں راؤ انوار کی کسٹڈی کئی دن بعد دی گئی، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کریمنلز ریکارڈ آفس کیلئے ڈیٹا جیل میں بھی لیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ اہم پوائنٹ سامنے آنے پر اگر حکومت چاہے تو راؤ انوار کی جیل میں بھی کرمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں رجسٹریشن کی جا سکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن


اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…