آج وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نوشہرہ میں اپنے حلقے میں گئے‘ لوگوں نے انہیں دیکھ کر سیاہ جھنڈے لہرائے‘ عمران خان کے خلاف نعرے بازی کی اور گو‘ پرویز گو کے نعرے لگائے ، پرویز خٹک ناراض ہو گئے اور کہا جسے ووٹ دینا ہے دو‘ جسے نہیں دینا نہ دو‘ یہ کہہ کر واپس چلے گئے‘ اس واقعے میں میاں نواز شریف کیلئے ایک سبق چھپا ہے‘ سیاستدان کیلئے سب سے بڑا جج‘ سب سے بڑی عدالت عوام ہوتے ہیں‘
آپ نے اگر عوام کیلئے کام کیا تو عوام آپ کو ’’لیٹ ڈاؤن‘‘ نہیں ہونے دیں گے‘ یہ آپ کو جیل میں بھی وزیراعظم بنا دیں گے اور آپ نے اگر عوام کیلئے کچھ نہیں کیا تو آپ خواہ دنیا کی تمام عدالتوں سے بری ہو جائیں اور خواہ نیشنل اور انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ آپ کے ساتھ کھڑی ہو جائے عوام آپ کو ووٹ نہیں دیتے‘ یہ آپ کو کرسی اقتدار پر نہیں بیٹھنے دیتے چنانچہ میاں صاحب کو چاہیے یہ اپنا رازوں سے بھرا ہوا سینہ کھولنے کی بجائے صرف اور صرف اپنی پرفارمنس پر فوکس کریں‘ آج ن لیگ نے لاہور میں اورنج لائین ٹرین چلا دی‘ یہ واقعی قابل ستائش ہے‘ پاکستان جیسے ملک میں خوفناک مخالفتوں اور رکاوٹوں کے باوجود اورنج لائین کا مکمل ہو جانا اور پھر چل پڑنا چھوٹا واقعہ نہیں‘ دنیا کی کوئی طاقت ن لیگ سے اس کا کریڈٹ نہیں چھین سکتی لیکن آپ اس پرفارمنس کا کریڈٹ لینے کی بجائے پرانے باسی رازوں کے پیچھے پڑ گئے ہیں‘ یہ راز خودکشی ہیں‘ یہ آپ کے ووٹروں میں اضافہ نہیں کریں گے‘ یہ آپ کی پارٹی‘ آپ کے خاندان اور آپ کے حامیوں میں کمی کا باعث بنیں گے چنانچہ رازوں کی بجائے وہاں حملہ کریں جہاں آپ کے مخالفین اپنا دفاع نہیں کر سکتے‘ میاں نواز شریف نے آج نیب کورٹ کے اندر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا ،میں گھبرانے والا نہیں ہوں‘ وقت آنے پر 2014 ء کے دھرنے کے پیچھے موجود کرداروں کے نام بھی لوں گا‘ ان کا کہنا تھا، پی ٹی آئی گندی زبان والی‘ پگڑی اچھال پارٹی ہے‘ اس کا کوئی کردار اور نظریہ نہیں‘کیا میاں نواز شریف واقعی سیاسی خودکشی کر رہے ہیں‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ نیب کورٹ نے آج نواز شریف اور مریم نواز کے وکلاء کو ایون فیلڈ پراپرٹیز کے بارے میں سوال نامہ دے دیا اور آج چیئرمین سینٹ قومی اسمبلی کی سٹیڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے ‘ ہم اس پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔