اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خارجہ اور دفاع انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن اور استحکام کیلئے پاکستان افغانستان کیساتھ مسلسل رابطوں میں ہے ٗکاسا ون 1000 اور تاپی جیسے منصوبوں میں تیزی آئی اور اگر افغانستان میں امن آیا تو جلد مکمل ہوں گے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں دفاع سے متعلق کٹوتی کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ
ہمارے تعلقات میں وسعت آئی ہے‘ ان کے نتیجے میں کاسا ون 1000 اور تاپی جیسے منصوبوں میں تیزی آئی اور اگر افغانستان میں امن آیا تو یہ جلد مکمل ہوں گے ٗاس دوران پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت ملی جو ہماری ایک بڑی کامیابی ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن اور استحکام کے لئے پاکستان افغانستان کے ساتھ مسلسل رابطوں میں ہے۔ پچھلے مہینوں سے اشرف غنی نے نئے سر ے سے مذاکرات کا آغاز کیا جس میں پاکستان شامل ہے‘ رواں سال 1829 مختلف مکاتب فکر کے پاکستانی علماء کرام نے دہشت گردی کے خلاف واضح فتویٰ جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزراء اعظم نے جس جرات کے ساتھ کشمیر کا مسئلہ سفارتی‘ دوطرفہ اور کثیر الجہتی فورمز پر اٹھایا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ یورپی ممالک کے ساتھ ہم نے تعلقات کو فروغ دیا۔ جی ایس پی پلس اس کی ایک مثال ہے ٗموجودہ دور حکومت میں روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی‘ روس کے ساتھ فوجی معاہدہ ہوا اور مشترکہ مشقیں ہوئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلمان ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ اور وسعت دی گئی۔ ایران کے صدر دو بار پاکستان تشریف لائے ہیں۔ پاکستان کی سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں مزید مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔ پاکستان کا معاشی اور سفارتی مقدمہ ہم نے عالمی فورمز پر اٹھایا ہے۔ یہ کامیابی کا سفر ہے اور امید ہے کہ آنے والی حکومت اس ضمن میں اقدامات جاری رکھے گی۔