علامہ ابن سیرین خوابوں کی تعبیر کے ماہر تھے‘ ایک دن ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا میں نے خواب میں دیکھا میری چارپائی کے نیچے سے آگ نکل رہی ہے‘ علامہ صاحب نے فرمایا‘ فوراً اپنا سامان نکال لو‘ تمہارے گھر کی چھت گرنے والی ہے‘ وہ شخص گیا‘ سامان نکالا اور واقعی چھت گر گئی‘ کچھ عرصے بعد ایک اور شخص آیا اس نے بھی خواب میں چار پائی کے نیچے آگ دیکھی تھی‘ علامہ صاحب نے اس سے کہا‘ تمہاری چارپائی کے نیچے خزانہ چھپا ہے‘ نکالو اور عیش کرو‘
علامہ کے ایک شاگرد نے پوچھا‘حضور خواب دونوں کے ایک جیسے تھے‘ آپ نے دونوں کی الگ الگ تشریح کی اور دونوں کے نتائج مختلف نکلے‘ کیوں؟ علامہ نے ہنس کر جواب دیا ‘ پہلے شخص نے گرمیوں میں خواب دیکھا تھا‘ گرمیوں میں آگ سزا ہوتی ہے‘ دوسرے نے یہ خواب سردیوں میں دیکھا تھا اور سردیوں میں آگ انعام ہوتی ہے چنانچہ وقت کی وجہ سے دونوں کے خوابوں کا الگ الگ نتیجہ نکلا۔ ہم اس حکمت کو آج کے زمانے میں ٹائمنگ کہیں گے‘ ٹائمنگ ہر چیز کے معانی بدل دیتی ہے اور میاں نواز شریف ٹائمنگ کا خیال نہیں رکھ رہے‘ انہوں نے 12 مئی کو سرل المیڈا کے ذریعے ڈان لیکس ٹو فرما دی‘اس کوبھارتی میڈیا نے اس طرح لیا، میاں شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی کے اس بیان پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی لیکن آج صبح میاں نواز شریف نے نیب عدالت کے اندر صحافیوں کو اپنے موبائل سے اپنا بیان پڑھ کر سنایا اور کہا‘ میں اپنے بیان پر قائم ہوں‘ انہوں نے بونیر کے جلسہ عام میں بھی فرمایا ، آج نواز شریف کے اس بیان پر نیشنل سیکورٹی کونسل کا اجلاس ہوا‘ اجلاس میں نواز شریف کے بیان کو متفقہ طور پر گمراہ کن اور غلط قرار دے کر رد کر دیا گیا‘ تاہم اجلاس کے بعد وزیراعظم نے میاں نواز شریف سے ملاقات کی اور نیشنل سیکورٹی کونسل کے اعلامیے سے یوٹرن لے لیا‘انہوں نے کہا پوری ن لیگ‘ شہبا زشریف اور میں نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔میں سمجھتا ہوں،اس ساری کنفیوژن کی ٹائمنگ غلط ہے‘
الیکشن قریب ہیں‘ یہ بیان ن لیگ کو الیکشن میں نقصان پہنچائے گا‘میاں صاحب کو احتیاط کرنی چاہیے تھی‘ دو ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو 21 فروری کو تین ماہ دیئے تھے‘ اس 21 مئی کو یہ تین ماہ پورے ہو جائیں گے‘ نواز شریف کا یہ بیان پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کیلئے کافی ہے اور تین اس بیان نے نواز شریف اور شہباز شریف کے اختلاف کو بھی کھول کر سامنے رکھ دیا چنانچہ جس زاویے سے بھی دیکھا جائے میاں نواز شریف کو اس بیان کا نقصان ہو گا‘ عمران خان کا کہنا ہے، کون غدار ہے اور کون وفادار اور کیا ۔اس کنفیوژن کے فیصلے کیلئے قومی کمیشن بننا چاہیے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔