اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن اسمبلی شازیہ مری اور ڈپٹی سپیکر کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا شازیہ مری نے کہا کہ میرا نام شازیہ مری ہے ہم نے پانچ سال اکھٹے اس ایوان مین گزارے ہیں مجھے خوشی ہوگی کہ آپ مجھے یاد رکھیں جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ ہاں مجھے یاد ہے کہ آپ کا نام شازیہ مری ہے۔گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن قومی اسمبلی سمن سلطانہ جعفری کو بولنے
کا موقع نہیں مل رہا تھا وہ باربار ڈپٹی اسپیکر سے بولنے کی اجازت مانگ رہی تھیں اور ساتھ ساتھ ڈپٹی اسپیکر پر سخت جملے بھی بول رہی تھیں جس پر ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے ان کا مائیک کھولنے کا حکم دیا جواب میں مائیک پر بولنے کی اجازت ملی تو سمن سلطانہ جعفری نے کہا کہ اسمبلی میں بولنا ہمارا حق ہے ہم کوئی بھیک نہیں مانگ رہے جس پر ڈپٹی اسپیکرنے دوبارہ ان کا مائیک بند کروادیا جس پر ایوان میں شور شروع ہوگیا جس پر شازیہ مری نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر صاحب خواتین کو بولنے کی اجازت نہیں دینے جبکہ مردوں کو بولنے دیتے ہیں اس پر دپٹی اسپیکر نے شازیہ مری کو کسی اور نام سے پکارا تو اس پر شازیہ مری نے کہا کہ میرا نام شازیہ مری ہے اور ہم نے پانچ سال اکھٹے گزارہے ہیں مجھے خوشی ہوگی کہ آپ مجھے یاد رکھیں جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ آپ کا نام شازیہ مری ہے اس کے بعد رکن اسمبلی سمن سلطانہ جعفری کو بولنے کا موقع دیا گیا جس پر انہوں نے ڈپٹی اسپیکر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کیپٹن صفدر نے غلط طریقے سے ممبران اسمبلی سے دستخط کروائے ہیں وہ قائد اعظم یونیورسٹی میں فزکس ڈیپارٹمنٹ کا نام تبدیل کرنے کے حوالے سے قرارداد تھی میں اس کے خلاف تحریک استخاق لانا چاہتی ہوں