اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر داخلہ پر حملہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ نوبت یہاں تک پہنچنا انتہائی افسوسناک ہے ٗسکیورٹی کہاں تھی ؟سپریم کورٹ کو اس طرح کے معاملات کا نوٹس لینا چاہیے ٗہماری 62ویں پیشی ہے ٗ پہلے چھ ماہ گزرے ٗ اب دو ماہ مزید گزر گئے ٗ کیس میں کوئی جان ہوتی تو کیس آٹھ ماہ نہ لیتا ٗ
نیب کو ہمارے خلاف ثبوت نہیں مل رہے ٗ ہمیں بتا دیں ہم ہی کچھ ڈھونڈ کر لے آئیں ٗجب کچھ نہیں ہے تو کیس کو ختم ہو جانا چاہیے ٗ ملک میں احتساب صرف سیاستدانوں اور سول سرونٹس کا ہی ہوتا ہے ٗاب احتساب کا عمل سب پر لاگو ہوگا اور سب کی باری آئیگی ٗعمران خان کے 2013 کے الیکشن کے حوالے سے بیان کا نوٹس لیا جانا چاہیے ٗہمیں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار درست کرنا ہوگا، سپریم جوڈیشل کونسل کے طریقہ کار کو بھی بدلنا ہوگا ٗ پارلیمنٹ کو اس حوالے سے موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ پیر کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے حال ہی میں سیاستدانوں کی سیکیورٹی واپس لیے جانے کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کل سیکیورٹی کہاں تھی؟ سپریم کورٹ کو اس طرح کے معاملات کا نوٹس لینا چاہیے ۔ نوازشریف نے کہاکہ جب لوگوں کو ہزار ہزار روپے تقسیم کیے جائیں گے تو یہی ہوگا، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ہزار ہزار روپیہ کیوں دیا گیا۔ احتساب عدالت میں جاری نیب ریفرنسز کی سماعتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری 62 ویں پیشی ہے ٗپہلے 6 مہینے گزرے ٗپھر 2 ماہ کی توسیع ہوئی، اب 2 ماہ بھی گزر گئے، میرا خیال ہے کہ اگر اس کیس میں کوئی جان ہوتی، یا یہ الزمات درست ہوتے تو کیس 8 مہینے نہ لیتا بلکہ 8 ہفتوں میں فیصلہ ہوجاتا۔نواز شریف نے کہا کہ نیب کو ہمارے خلاف ثبوت نہیں مل رہے ٗ ہمیں بتا دیں ہم ہی کچھ ڈھونڈ کر لے آئیں۔
سابق وزیراعظم نے کیس کو انتہائی کمزور قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے وکیل سے مشورہ کیا ہے کہ کیا اب ہمیں بریت کی درخواست دائر کردینی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ کیا اس کیس کو اس وقت تک کھینچا جائیگا کہ جب تک کوئی ایسی چیز نہ سامنے آجائے جس پر نواز شریف کو سزا دی جائے۔نواز شریف نے کہا کہ جب کچھ نہیں ہے تو اس کیس کو ختم ہوجانا چاہیے ٗیہ سب یکطرفہ ہے اور انشاء اللہ قوم جلد اس کا فیصلہ کردے گی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ 2013 میں احتساب کا عمل شروع ہوا ٗیہ عمل ایک بندے تک محدود نہیں رہے گا ٗ
جو جو جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کا مرتکب ہوا ٗسب کی باری آنی ہے اور آئندہ اس احتساب کے عمل سے نکلنا مشکل ہوگا۔نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں احتساب صرف سیاستدانوں اور سول سرونٹس کا ہی ہوتا ہے، لیکن اب احتساب کا عمل سب پر لاگو ہوگا اور سب کی باری آئے گی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے 2013 کے الیکشن کے حوالے سے بیان کا نوٹس لیا جانا چاہیے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق وزیر اعظم نے کہاکہ ہمیں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار درست کرنا ہوگا،
سپریم جوڈیشل کونسل کے طریقہ کار کو بھی بدلنا ہوگا اور پارلیمنٹ کو اس حوالے سے موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن میں کامیابی کے بعد نیا نظام ضرور لائینگے، ہمارے لوگوں کو توڑنے کیلئے اپروچ کیا گیا تاہم ڈرانے، دھمکانے اور نیب میں کیسز چلانے کے باوجود مخلص لوگوں نے وفاداریاں نہیں بدلیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ جو مقدمہ چل رہا ہے کیا یہ میرے لیے پیغام نہیں،ہائیکورٹ کے جج نے متعلقہ سوال پوچھے مگر ان کا جواب نہیں آیا، جسٹس قاضی فائزعیسٰی کے سوالوں کا جواب بھی نہیں دیا گیا، یہ ملک ہم سب کا ہے، قوم اس ملک کی مالک ہے مزارع نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت ہوچکا، 70 سال سے مزارع رہے اب مستقبل سنوارنا چاہیے، عوام کو احساس ہوچکا ہے کہ وہ مالک ہیں، اب فیصلہ بھی قوم کا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا۔