تین مئی کو پوری دنیا میں ’’ورلڈ پریس فریڈم ڈے‘‘ منایا جاتا ہے‘ اس دن کا مقصد صحافتی فرائض کے دوران قتل‘ زخمی یا متاثر ہونے والے صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہوتا ہے‘ صحافیوں کی عالمی تنظیم ’’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘‘ ہر سال 180 ملکوں میں صحافت کی صورتحال پر رپورٹ جاری کرتی ہے‘ یہ رپورٹ اس سال بھی جاری ہوئی اور اس کے مطابق پاکستان ایک سو انتالیس نمبر پر ہے‘
گویا دنیا کے 180 ملکوں میں سے ایک سو اڑتیس ملکوں کے صحافی پاکستان سے بہتر ہیں تاہم دنیا یہ تسلیم کرتی ہے پاکستان کا میڈیا پورے ایشیا میں ’’موسٹ وائبرینٹ‘‘ ہے لیکن صحافی اس کے باوجود طاقتور حلقوں سے خطرات کا شکار ہیں‘ 2002ء سے پاکستان کے 117 صحافی قتل ہو چکے ہیں اور یہ دنیا میں صحافیوں کے قتل کی بڑی تعداد ہے‘ آج بھی صحافی جب صحافت کا عالمی دن منا رہے تھے تو اسلام آباد پولیس نے انہیں اس پارلیمنٹ کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا جس نے ملک میں صحافت‘ صحافی‘ ریڈرز اور ناظرین کے حقوق کی حفاظت کرنی ہے‘ ملک میں اگر صحافت کے عالمی دن پر صحافیوں کو ڈنڈے پڑ جائیں گے تو آپ باقی شعبوں کی صورت حال کا خود اندازہ کر لیجئے‘ صحافیوں کے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے‘ ہم آج کے پروگرام میں یہ بھی ڈسکس کریں گے اور میاں نواز شریف نے عدالت کے اندر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا ، عدلیہ‘ مقننہ اور انتظامیہ ریاست کے تینوں ستونوں پر ایک فرد کا قبضہ ہے ، خلائی مخلوق میں اب وہ اثر نہیں رہا‘ عوام اب ہمارے ساتھ ہیں۔میاں نواز شریف کس شخص کی طرف اشارہ کر رہے ہیں‘ وہ کون ہے جس نے تمام ستونوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور کیا میاں نواز شریف نے صرف دو جلسوں کی بنیاد پر یہ فیصلہ کر لیا کہ خلائی مخلوق بے اثر ہو چکی ہے اور عوام ان کے ساتھ ہیں‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے اورنیب کورٹ میں آخری گواہ پر جرح ہو رہی ہے‘کہیں میاں نواز شریف کو رمضان سے پہلے سزا تو نہیں ہو جائے گی‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔