آج دو مئی ہے‘ آج سے ٹھیک سات سال پہلے آج ہی کے دن امریکا نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن لانچ کیا ‘ یہ آپریشن پاکستان کی آزادی اور خودمختاری دونوں کے منہ پر کالک مل گیا‘ حکومت نے 21 جون 2011ء کو ایبٹ آباد سانحے کی تحقیقات کیلئے آج کے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنایا‘
کمیشن نے 18ماہ تحقیقات کیں اور3 جنوری 2013ء کو اپنی رپورٹ مرتب کر کے حکومت کو دے دی‘ یہ رپورٹ آج پانچ سال اور پانچ ماہ بعد بھی منظر عام پر نہیں آئی‘ تاریخ یہ کہتی ہے جو قومیں اپنے ماضی کی غلطیوں کا تعین نہیں کرتیں، ان کا آج ٹھیک نہیں ہو تا اور جن کا آج ٹھیک نہیں ہوتا ان کا آنے والا کل بھی ٹھیک نہیں ہو سکتا‘ ایبٹ آباد کا واقعہ ہمارے ماضی کی غلطیوں کا نتیجہ تھا‘ ہمیں ان غلطیوں کی اصلاح کرنی چاہیے لیکن اس کیلئے رپورٹ کا سامنے آنا ضروری ہے‘ میری وزیراعظم‘ چیئرمین نیب اور چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے آپ مہربانی فرما کر ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ شائع کر دیں تاکہ قوم کو اپنی نااہلیوں‘ کوتاہیوں اور غلطیوں کا احساس ہو سکے اور یہ آنے والے دنوں میں اپنے قبلے درست کر سکے‘ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں ، آج نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس تھا‘ اجلاس میں چیئرمین نیب نے کہا ، نیب کسی کے ساتھ امتیازی سلوک پر یقین نہیں رکھتا‘ نیب کا سورج صرف پنجاب نہیں بلکہ پورے پاکستان میں چمک رہا ہے۔کیا پنجاب حکومت چیئرمین نیب کے بیان سے مطمئن ہے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ آج میاں نواز شریف نے جنوبی پنجاب کے اہم ترین شہر صادق آباد میں خطاب کیا‘ میاں صاحب کا کہنا تھا ،اس جلسے نے یہ تاثر ختم کر دیا کہ جنوبی پنجاب پاکستان مسلم لیگ کے ساتھ نہیں رہا‘ ہم میاں نواز شریف کے تازہ ترین خیالات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔