اسلام آباد(آن لائن)ضلع نارووال سے حال ہی میں ٹرانسفر کئے گئے ایک آفیسر سید نجف اقبال کو داخلہ ڈویژن کے چار مختلف عہدوں کا چارج دے دیا گیا ہے اور انتظامی قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑا دی گئیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سید نجف اقبال ایم سی آئی میں بطور چیف میٹروپولیٹن آفیسر تعیناتی چاہتے تھے جو کہ سروس سٹرکچر کے نہ ہونے کی وجہ سے نہ ہو سکا۔ اس لئے وہ پہلے بطور ایڈمن ڈائریکٹر تعینات ہوئے اور اس کے بعد چیف
میٹروپولیٹن آفیسر کی اضافی ذمہ داریاں سنبھالی جو کہ مفادات کے ٹکراؤ کے زمرے میں آتا ہے اور عام طور پر پی سی ایس آفیسر کو اپنے گریڈ سے اوپر کی ذمہ داریاں نہیں دی جاتیں۔ انٹیریئر ڈویژن میں حال ہی میں نارووال سے ٹرانسفر ہونے والے آفیسر کو بیک وقت چار عہدے تفویض کر دیئے گئے ہیں ۔ پنجاب سول سروسز کے کیڈر آفیسر اور سابقہ ڈی سی او نارروال سید نجف اقبال کا اسلام آباد تبادلہ کیا گیا اور انٹیریئرڈویژن میں بطور ایڈمن ڈائریکٹر گریڈ 19 میں تعینات کیا گیا جب کچھ ماہ قبل احسن اقبال نے بطور وزیر داخلہ چارج سنبھالا ۔ سید نجف اقبال نے چارج سنبھالتے ہی خود کو چیف میٹروپولیٹن کی اضافی ذمہ داری سنبھالی اور انٹیریئر ڈویژن میں گریڈ 20 کا عہدہ بھی برقرار رکھا حالانکہ پی سی ایس آفیسر کو گریڈ 18 میں ہوتا ہے ۔ سید نجف اقبال نے انٹیریئر ڈویژن کے تحت آنے والے دو مزید عہدوں پر بھی قبضہ کیا۔ 25 اپریل کو چیف کمشنر کے دفتر سے جاری ہونے والے دو مختلف آرڈرز کے مطابق سید نجف اقبال کو آئی سی ٹی میں ڈائریکٹر ایگرلکلچر سروس کی خالی پوسٹ پر ذمہ داریاں سونپی گئیں اور اسلام آباد ایمپلائز سوشل سکیورٹی انسٹیٹوٹ کا کمشنر بھی بنا دیا ۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے ذرائع کے مطابق سید نجف ایم سی آئی میں سی ایم او تعینات ہونا
چاہئے تھا تاہم نئی پوسٹ میں تنخواہ اور سروس سٹرکچر کی وضاحت نہیں تھی۔ لہذا وہ آئی سی ٹی انتظامیہ میں بطور ڈائریکٹر( ایڈمن) تعینات ہوئے اور اس کے بعد ایم سی آئی آفس میں سی ای م او کا اضافی چارج لیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیک وقت دو عہدوں پر براجمان ہونا مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ ہے عام طور پر پی سی ایس آفیسر کو چارج سے اوپر ایک قدم اوپر نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ایم سی آی میں ایک عہدہ اور ساتھ ہی آئی سی ٹی انتظامیہ
میں بھی ہو تو یہ مناسب نہیں ہے کیونکہ مفادات کے ٹکراؤ سے آفیسر کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے ۔ اگرچہ دونوں آفیسر داخلہ ڈویژن کے تحت آتے ہیں ذمہ داریوں کی افقی تقسیم ممکن نہیں ہے ۔گزشتہ ہفتے چیف جسٹس آف پاکستان نے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر عظمی قریشی کو اسی لئے معطل کر دیا تھا کیونکہ ان کی تعیناتی میں وزیر داخلہ احسن اقبال کا مبینہ کردار تھا پنجاب میں اپنی پوسٹنگ کے دوران
سید نجف اقبال کرپشن اور دھوکہ دہی کے باعث خبروں میں ہیں۔ ستمبر 2016 میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پیڈا ایکٹ 2006 کے تحت چھ سینئر افسران کے خلاف انکوائری شروع کی گئی ۔ جن میں نارووال کے ڈی سی او سید نجف اقبال بھی شامل تھے جن میں ناررووال ڈسٹرکٹ سکولوں کے لئے فرنیچر کی خریداری میں غبن شامل تھا ملزمان 2014 میں ڈسٹرکٹ خریداری اراکین کمیٹی سے پنجاب ایجوکیشن سیکرٹری نے شکایات کی وصولی
کے بعد یہ انکوائری وزیر اعلی کی ہدایت پر شروع کرنے کا حکم دیا تھا ۔شکایتوں میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی نے انتہائی اونچی قیمت پر فرنیچر کی سپلائی کے لئے اپنی چوائس کی فرم منتخب کی تھی اور اس انکوائری میں سابق ڈی سی او اور کمیٹی کے دیگر اراکین قصور وار ٹھہرائے گئے تھے ۔ایک دوسری میڈیا رپورٹ جو کہ 2015 میں شائع ہوئی میں کہا گیا ہے کہ پاک جرمن کمپنی نے الزام لگایا تھا کہ پنجاب پروکروٹمنٹ ریگولیٹر اتھارٹی کے
سابق ڈپٹی ڈائریکٹر سید نجف اقبال ، ایل ڈی اے کے افسران شبانہ نجف اور فیصل فرید نے لاہور میٹروبس پراجیکٹ کے نفاذ کے دوران 72 ملین روپے کی کرپشن کی ۔ اس کمپنی کے وکیل نے لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ کو بتایا تھا کہ ان ملزم افسران نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور پٹیشنر سے لاکھوں کروڑوں روپے اینٹے ۔ کمپنی نے اس پروجیکٹ کے لئے مختلف الیکٹریکل سازو سامان سپلائی کیا تھا ۔ 27 اپریل کو چیف کمشنر
آفس کی جانب سے جاری کردہ ایک دوسرے آفس آرڈر میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے 18 گریڈ کے افسر بلال اعظم کو ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی پوسٹ کے کام کی نگرانی کی اجازت دی گئی اور یہ ذمہ داری ان کی اپنی ذمہ داریوں کے علاوہ تھی جبکہ 24 اپریل کو مریم ممتاز بٹ کو جو کہ 18 گریڈ کی آفسر تھیں ، کو پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔ وزارت داخلہ کے عہدیداروں کے مطابق بلال اعظم سسٹم
انالسٹ ہیں اور انہیں کیڈر پوسٹ پر تعینات نہیں کیا جا سکتا ۔ اس سے قبل 24 اپریل کو ایک بڑے تقرر اور تبادلے میں سٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کچھ افسران کو آئی سی ٹی ایڈمنسٹریشن سے ٹرانسفر کیا ۔سٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ڈائریکٹر لیبر ، ڈائریکٹر اے ای ایس اور ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اسلام آباد کو ٹرانسفر کرنے کے لئے الگ الگ نوٹیفیکیشن جاری کئے ۔ دریں اثناء آئی سی ٹی ایڈمنسٹریشن نے گریڈ 17 کے افسر مظہر حسین کو ٹرانفسر کیا جو کہ سرکل رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹی اسلام آباد میں کام کر رہے ہیں تھے اور انہیں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد آفس کو رپورٹ کرنے کی اجازت دی گئی ۔ ذرائع کے مطابق بعض شہریوں نے بطور سرکل رجسٹرار ان کے منفی کردار کے حوالے سے حکام کو شکایت کی تھی جس کے باعث ان کی ٹرانسفر کی گئی ۔