اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان میں کٹاس راج مندر سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ رات مجھے ایک پیغام موصول ہوا کہ ایک سیمنٹ فیکٹری میری ریٹائرمنٹ کا انتظار کر رہی ہے۔ ماحولیاتی ایجنسی کے جن افسروں نے اجازت دی انہیں نہیں چھوڑوں گا۔عدالت نے زیرزمین پانی کے استعمال کی اجازت دینے والے افسران کو کل طلب کر لیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کٹاس راج مندر ازخودنوٹس کی سماعت کی۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے دوران سماعت کہا کہ رات مجھے ایک پیغام آیا،ہوسکتا ہے کسی نے مذاق کیاہو،پیغام تھاکہ فیکٹری میری ریٹائرمنٹ کاانتظار کررہی ہے۔اس پر وکیل سیمنٹ فیکٹری نے کہا کہ یہ پیغام ہماری طرف سے نہیں ہوسکتا،ہم قدرتی چشمہ سے پانی کی ضرورت پوری کررہے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ قدرتی چشمے پر کسی کاحق نہیں،قدرتی چشمے کاپانی استعمال کرناایک اورغیرقانونی اقدام ہے،ہمارامقصد معاملے کاحل نکالناہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سی پیک نہ ہوتا تو ایک لمحے میں فیکٹری بند کر دیتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہر سال 7 ارب روپے کاپانی فیکٹری استعمال کرتی ہے،جب سے فیکٹری لگی ہے،حساب کریں تواربوں کاپانی بن جاتاہے،یہ صرف کٹاس راج کامعاملہ نہیں،حکومت پنجاب قانون کے مطابق اختیار استعمال کرے۔اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فیکٹری مالکان حکومت سے مل کر معاملے کا حل نکالیں انہوں نے کہا کہ حل نہ نکلا تو فیکٹری بند کرنے کا آپشن بھی موجود ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پوٹھوہار خطے میں چھوٹے ڈیم بنائے جا سکتے ہیں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ فیکٹری عرصے سے زیر زمین پانی استعمال کر رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ماحولیاتی ایجنسی کو زیر زمین پانی استعمال کرنے کی اجازت کا اختیار نہیں۔ماحولیاتی ایجنسی کے جن افسروں نے اجازت دی انہیں نہیں چھوڑوں گا۔افسروں نے کس طرح اربوں روپے کے پانی کے استعمال کی اجازت دی؟ فیکٹری مالکان کو صرف پیسے کمانے کا رومانس ہے۔اس پر سی ای او فیکٹری نے کہا کہ اداروں سے اجازت لے کرپانی استعمال کیا،چیف جسٹس نے کہا کہ جنہوں نے پانی کے استعمال کی اجازت دی انہیں لے آئیں،کیوں نہ معاملہ نیب کوبھیج دیں،اربوں کاپانی استعمال کیاگیا۔ پانی کی جو حالت ہے آئندہ آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔ ڈیمز بنا کر پانی کو محفوظ کرنے کے لیے کچھ نہیں کرنا؟ لوگوں کو پانی میسر نہیں ذمہ دار کون ہے؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ علاقہ میں پانی کی کمی سے مویشی مر رہے ہیں۔