اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چوہدری شجاعت حسین نے اپنی کتاب میں انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی)1990ء میں میاں نواز شریف کو وزیراعظم نہیں بنانا چاہتا تھا‘ آئی جے آئی کا خیال تھا وزیراعظم چھوٹے صوبے سے ہونا چاہیے لیکن آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ نے کور کمانڈرز کی میٹنگ میں یہ کہہ کر نواز شریف کے حق میں فیصلہ دے دیا
’’یہ سوچ غلط ہے کہ اکثریت حاصل کرنے کے باوجود کسی پنجابی کو وزیراعظم نہیں ہونا چاہیے‘اگر نواز شریف کو مطلوبہ تعداد میں ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے تو ان کے وزیراعظم بننے میں کوئی حرج نہیں‘‘۔یوں نواز شریف پہلی بار وزیراعظم بن گئے‘ وزیراعظم بننے کے بعد میاں محمد شریف کے وعدے کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ ہونا چاہیے تھا لیکن ہمارے ساتھ تیسری بار دھوکا ہو گیا‘ نواز شریف نے غلام حیدر وائیں کو کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بنا دیا‘ چوہدری صاحب نے انکشاف کیا‘ جنرل آصف نواز کے بعد میاں نواز شریف اپنا آرمی چیف لانا چاہتے تھے‘ چوہدری نثار کور کمانڈر راولپنڈی جنرل غلام محمد ملک اور جنرل مجید ملک جنرل رحم دل بھٹی کے حق میں تھے۔میں نے مشورہ دیا‘آپ میرے تیرے جنرل کے چکر میں نہ پڑیں‘ سینئر ترین جنرل کو چپ چاپ آرمی چیف بنا دیں لیکن یہ نہ مانے اور یوں صدر غلام اسحاق خان نے اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے جنرل عبدالوحید کاکڑ کو آرمی چیف بنا دیا‘ چوہدری صاحب نے انکشاف کیا۔ میاں شہباز شریف 1993ء میں پنجاب کے اپوزیشن لیڈر تھے‘ یہ وزیراعلیٰ منظور وٹو سے گھبرا کر کمر درد کا بہانہ کر کے لندن چلے گئے اور میاں صاحبان نے چوہدری پرویز الٰہی کو
اس مشکل وقت میں اپوزیشن لیڈر بنا دیا‘ لندن جانے سے پہلے میاں شہباز شریف نے پرویز الٰہی کو اپنے گھر بلایا‘ شہباز شریف کے وکیل آفتاب فرخ بھی وہاں موجود تھے۔ شہباز شریف نے جب پرویز الٰہی کو اپنی بیماری کے بارے میں بتایا تو آفتاب فرخ نے ہنس کر کہا ’’میاں صاحب آپ کم از کم پرویز الٰہی کو تو سچی بات بتا دیں‘ آپ مقدمات سے بچنے کے لیے لندن بھاگ رہے ہیں‘‘۔