جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

سابق صدر ضیاء الحق نے نواز شریف کو بلا کرسختی سے ایسا کیا کہا کہ ان کی آنکھوں میں نمی آ گئی، چوہدری شجاعت حسین کی کتاب میں انکشافات

datetime 20  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چوہدری شجاعت حسین نے اپنی کتاب میں انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ جنرل ضیاء الحق نے ہمیں نواز شریف کے خلاف عدم اعتماد لانے کا اشارہ دے دیا‘ ہم نے نواز شریف کو ہٹانے کی تیاری کر لی لیکن میاں صاحب نے عین وقت پر ڈی جی آئی ایس آئی جنرل حمید گل کو راضی کر لیا‘ جنرل حمید گل نے ضیاء الحق کو منا لیا اور یوں نواز شریف فارغ ہونے سے بچ گئے‘ چوہدری شجاعت حسین نے انکشاف کیا‘

نواز شریف نے چند دن بعد ہمیں صلح کے لیے بلایا‘ بریگیڈیئر قیوم کے گھر ملاقات ہوئی‘ جنرل جیلانی بھی وہاں موجود تھے۔نواز شریف اور شہباز شریف دونوں نے ہم سے معافی مانگی‘ نواز شریف نے دوبار پرویز الٰہی کا ماتھا چوما‘ شہبا زشریف نے دس منٹ میں دس بار پرویز الٰہی کو گلے لگایا اور یوں ہماری صلح ہوگئی لیکن یہ لوگ تھوڑے دن بعد دوبارہ پرانی روش پر چل پڑے‘ ہم نے جنرل جیلانی سے شکایت کی‘ وہ بھی ان سے نالاں ہو چکے تھے‘ جنرل جیلانی نے ہمیں کہا ’’ہم آپ کے قصور وار ہیں‘ ہمیں اس معاملے میں آنا ہی نہیں چاہیے تھا‘ ہمارے ساتھ بھی اب ان کا یہی رویہ ہے‘‘۔ہمارے اختلافات کی خبریں جنرل ضیاء الحق تک پہنچیں تو صدر نے نواز شریف کو راولپنڈی بلا کر حکم دیا‘ پرویز الٰہی اور ان کے ساتھیوں کو فوراً دوبارہ کابینہ میں شامل کرو‘ صدر کا لہجہ اتنا سخت تھا کہ نواز شریف کی آنکھوں میں نمی آگئی۔چوہدری شجاعت حسین نے انکشاف کیا بے نظیر بھٹو 10 اپریل1986ء کو پاکستان واپس آئیں‘ میاں نواز شریف محترمہ کو لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار کرنا چاہتے تھے‘ ان کا کہنا تھا ’’ہم محترمہ کو ائیر پورٹ ہی سے پک کر لیں گے‘‘ لیکن وزیراعظم محمد خان جونیجو نے ڈانٹ کر کہا ’’میاں صاحب وہ ایک بڑی پارٹی کی لیڈر ہیں‘ یہ آپ کیسی بات کررہے ہیں‘‘ میاں نواز شریف 1988ء میں لاہور ہائی کورٹ میں اپنی مرضی کا چیف جسٹس لگوانا چاہتے تھے‘ میں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا آپ سینئر ترین جج کو چیف لگا دیں۔

محمد خان جونیجو نے میری بات مان لی اور یوں جسٹس عبدالشکور سلام کو چیف جسٹس بنا دیا‘ میں اطلاع دینے کے لیے چیف جسٹس کے گھر گیا تو میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا وہ دو کمروں کے معمولی سے گھر میں رہتے تھے‘ 1988ء کے الیکشنوں سے قبل میاں محمد شریف ہمارے گھر آئے‘ ہماری والدہ سے ملے اور وعدہ کیا‘ میاں نواز شریف جب بھی وزیراعظم بنیں گے‘ پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہوں گے۔الیکشن ہوئے‘ ہمارا گروپ تگڑا تھا‘ بے نظیر بھٹو نے فاروق احمد لغاری کے ذریعے پرویز الٰہی کو پیش کش کی آپ وزیراعلیٰ بن جائیں‘

ہم آپ کی مدد کریں گے لیکن ہماری والدہ میاں محمد شریف کو زبان دے چکی تھیں چنانچہ ہم نے دوسری بار میاں نواز شریف کو وزیراعلیٰ بنوا دیا‘ بے نظیر بھٹو نے 1988ء میں وزیراعظم بننے کے بعد جنرل ضیاء الحق کی فیملی کو آرمی چیف ہاؤس خالی کرنے کا حکم دے دیا‘ جنرل ضیاء الحق کے خاندان کے پاس کوئی ذاتی گھر نہیں تھا۔بیگم شفیقہ ضیاء نے نوازشریف سے رابطہ کیا‘ نواز شریف نے بیگم صاحبہ کو یہ مشورہ دے کر ٹال دیا ’’آپ کرائے پر کوئی گھر لے لیں‘‘ میری والدہ کو پتہ چلا تو انھوں نے ہم سے ویسٹریج راولپنڈی کا گھر خالی کرایا اور یہ گھر ضیاء الحق خاندان کے حوالے کر دیا‘ ہم نے اسلام آباد میں کرائے کا گھر لے لیا‘ ضیاء خاندان ساڑھے تین سال ہمارے گھر میں رہا‘یہ لوگ اپنا گھر تعمیرہونے کے بعد شفٹ ہوئے‘ چوہدری شجاعت حسین نے انکشاف کیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…