ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

منہ زورامریکا نے برطانیہ اور فرانس کیساتھ ملکر شام پر حملہ کر دیا،کن خطرناک ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے؟

datetime 14  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (سی پی پی )امریکا نے فرانس اور برطانیہ کے ساتھ مل کر شام پر حملوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ شامی حکام نے بھی حملوں کی تصدیق کردی ہے۔شام کی سرکاری خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ شامی فضائیہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کے حملے کا جواب دے رہی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دمشق میں یکے بعد دیگر ے کئی دھماکے سنے گئے اور دھواں اٹھتے بھی دیکھا گیا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناہے کہ شام میں امریکی فوجی ایکشن جاری ہے،

شام میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حملہ برطانیہ اورفرانس کیساتھ مل کر کیا گیا ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ شام کا کیمیائی حملہ کرنا اس کی بنیاد بنا۔ شام پر حملوں کا تسلسل برقرار رہے گا۔ صدر ٹرمپ نے ایران اور روس کو شام سے تعلقات پر انتباہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کیمیائی حملوں پرشامی حکومت اور اس کے روسی اورایرانی اتحادیوں کا احتساب کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بشارا الاسد کے مستقبل کا فیصلہ شام کے عوام کے ہاتھوں میں ہے۔اس حملہ کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم یہ جوابی کارروائی اس وقت تک جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں جب تک شامی حکومت ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں روکتی۔ انھوں شام کے صدر بشار الاسد کے بارے میں کہا کہ ‘یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس یہ ایک عفریت کے جرائم ہیں۔ایک امریکی اہلکار نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ شام میں مختلف مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے ٹوماہاک کروز میزائل کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ادھر برطانوی وزیراعظم نے بھی اپنی فوج کو شام میں حملے کی اجازت دے دی ہے۔ تھریسا مے کا کہنا ہے کہ شام پر حملوں کے سوا کوئی اور آپشن نہیں تھا۔ حملوں کا مقصد شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیت کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حملوں کا مقصد شام میں حکومت کی تبدیلی ہے۔درایں اثنا فرانس کے صدر عمانوئل ماکرون نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ انھوں نے اس حملے کی منظوری اس لیے دی کیونکہ درجنوں مرد، عورتوں اور بچوں کا کیمیائی ہتھیاروں سے قتلِ عام کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ریڈ لائن کراس کی گئی ہے۔دوسری جانب جرمنی کی چانسلر انگیلا مرکل کا کہنا ہے کہ جرمنی شامی حکومت کے خلاف فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا

تاہم اس کی حمایت کرے گا۔ انھوں نے کہا ‘میں یہ بتانا ضروری سمجھتی ہوں کہ ابھی تک شام پر فوجی کارروائی کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لیکن اگر فیصلہ ہو جاتا ہے تو جرمنی اس کا حصہ نہیں ہو گا۔’اس سے پہلے وہائٹ ہاس نے کہا تھا کہ امریکا کے پاس ثبوت ہیں کہ شام نے دوما میں کیمیائی حملہ کیا تھا۔ امریکی سفیرکا کہنا تھا کہ شام کی فوج نے کم از کم 50 بار کیمیائی ہتھیار استعمال کئے تھے۔ فرانس نے شام کے خلاف بھر پور عالمی رد عمل کا مطالبہ کیا تھا۔شام نے کہا ہے کہ امریکا اور یورپ دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں ۔ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سر براہ حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ شام میں اسرائیلی حملہ دراصل ایران کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے مترادف ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…