بدھ‬‮ ، 10 ستمبر‬‮ 2025 

حکومت پر عمران خان کا خوف‘ کیا کیا آفر کیا جا رہا ہے شاہ محمود قریشی نے سب کچھ بتا دیا۔

datetime 29  اکتوبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے ارکان کے درمیان استعفوں کی تصدیق کے معاملہ ڈیڈ لاک کا شکار ہوگیا جب کہ پی ٹی آئی کے نائب چیرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جمہوریت کاراگ الاپنے والوں نے ماضی سیکچھ نہیں سیکھا اور ہمارے ارکان کو استعفے سے انکار کے لئے وزارتوں اور نقد رقم کی گئی۔ تحریک انصاف کے نائب چیرمین شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں تحریک انصاف کے 25 ارکان اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پہنچے جہاں عملے نے انہیں ایک ایک کرکے اسپیکر کے روبرو حاضر ہوکر استعفوں کی تصدیق کا کہا جس پر شاہ محمود قریشی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ا سکول کے بچے نہیں کہ ایک ایک کرکے جائیں گے، تحریک انصاف کے ارکان کے اجتماعی طور پر استعفے دیئے تھے اور ان کے استعفے اجمتماعی طور پر ہی قبول کئے جائیں، معاملہ حل نہ ہونے پر ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے تحریک انصاف کے ارکان کو ایک ایک کرکے استعفوں کی منظوری کے لئے راضی کرنے کی کوشش کی تاہم وہ بھی کامیاب نہ ہوسکے۔ استعفوں کی انفرادی یا اجتماعی تصدیق کا معاملہ جوں کا توں رہا اور اس سلسلے میں مقررہ وقت ہی ختم ہوگیا مگر دونوں جانب سے تصدیق کے عمل سے متعلق فیصلہ نہ ہوسکا، جس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی سے واپس آگئے۔ اسمبلی سے باہر آنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفوں کی تصدیق کے لئے ہم ان کے دفتر میں حاضر ہوئے لیکن وہ لاؤنج میں نہیں آئے، ڈپٹی اسپیکرسیکہاکہ اسپیکرہرفردسیانفرادی طور پر پوچھ لیں، بدقسمتی سے ہمیں ڈھائی گھنٹیانتظارکرایاگیا جس کے بعد ہم تھک ہار کر واپس آگئے، ہم نے قانونی اور اخلاقی طور پر اپنا وعدہ پورا کرلیا، جمہوریت کے دعویداروں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، وہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں این اے 148 کے منتخب رکن تھے لیکن انہوں نے تحریری استعفیٰ دیا اور وہ قبول کرلیا گیا تو اب ایسا کیوں نہیں کیا جارہا۔ حکومت اب بھی چھانگا مانگا کی سیاست کررہی ہے، ہمارے ارکان کو استعفے سے انکار کے لئے وزارتوں اور نقد رقم کی پیشکش کی گئی۔ واضح رہے کہ اسپیکر کسی بھی رکن کا استعفیٰ آئینی بریقہ کار سے منظور کرنے کے پابند ہیں تاہم آرٹیکل 64 کے تحت اگر کوئی رکن اپنے ہاتھ سے تحریر شدہ استعفیٰ خود دے یا کوئی رکن 40 روز کوئی وجہ بتائے ایوان سے غیر حاضر رہے تو اس کی وہ نشست خالی قرار دی جاسکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…