استنبول(آئی این پی)ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ دونوں سپر قوتیں محلے کے بدمعاشوں کی طرح دہمکیاں دے رہی ہیں، گلی کوچوں کی جنگ کا خمیازہ سویلین اپنے جانیں دے کر بھگت رہے ہیں،اقوام متحدہ اپنی ذمہ داری بطریق احسن ادا کرے، یہ لڑائی کا وقت نہیں بلکہ شام کی مدد کرنے کا وقت ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کو ٹویٹ کے ذریعے متنبہ کررہے ہیں۔
کیا دنیا ان دونوں ممالک کو ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہوئے جن میں ہزاروں افرا ہلاک ہوچکے ہیں تماشا ہی دیکھتے رہیں گے؟وزیراعظم بن علی یلدرم نے روس اور امریکہ کوشام کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب گلی کوچوں کی جنگ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس جنگ کا خمیازہ سویلین اپنے جانیں دیتے ہوئے بھگت رہے ہیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار استنبول میں یوریشیا اقتصادی سربراہی اجلاس کے موقع پر کیا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مستقل نمائندئے جن کو بڑی قوت حاصل ہے پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیا کررہے ہیں۔ ایک دوسرے کو ٹویٹ کے ذریعے متنبہ کررہے ہیں۔ کیا دنیا ان دونوں ممالک کو ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہوئے جن میں ہزاروں افرا ہلاک ہوچکے ہیں تماشا ہی دیکھتے رہیں گے؟ ایک کہتا ہے میرے میزائل زیادہ موثر ہیں جبکہ دوسرا کہتا ہے میرے میزائل زیادہ طاقتور ہیں۔ یہ ممالک محلے کی لڑائی کی طرح ایک دوسرے سے برسر پیکار ہیں۔ محلے کے بد معاشوں کے مانند لڑ جھگڑ رہے ہیں۔ لیکن اس کا حساب کون چکا رہا ہے۔؟ بے چارے معصوم سویلین چکا رہے ہیں۔ علاقے میں مزید خون خرابہ روکنے کے لیے شام میں برسر پیکار ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ یہ لڑائی کا وقت نہیں ہے بلکہ علاقے میں زخمی ہونے والے افراد کے زخموں پر مرہم پٹی کرنے کا وقت ہے۔
ان تمام ممالک کو اپنی قوت کا مظاہرہ کرنے کی بجائے علاقے میں امن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو آپس میں اتحاد کرتے ہوئے شام اور عراق میں امن کے قیام کے لیے اپنی بھر پور کوششیں جاری رکھنے چاہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کو آنکھیں دکھا کر کچھ بھی حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ایک کہتا ہے میرے میزائل زیادہ موثر ہیں جبکہ دوسرا کہتا ہے میرے میزائل زیادہ طاقتور ہیں۔ یہ ممالک محلے کی لڑائی کی طرح ایک دوسرے سے برسر پیکار ہیں۔ محلے کے بد معاشوں کے مانند لڑ جھگڑ رہے ہیں۔