کراچی (این این آئی)اسلام آبادویمن چیمبر کی بانی صدرثمینہ فاضل نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنیسٹی سکیم سے عوام پر بوجھ میں کمی ہو گئی جبکہ تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف ملے گاجبکہ ایف بی آر کو اپنا حدف حاصل کرنے کیلئے پہلے سے زیادہ تندہی کا مظاہرہ کرنا ہو گامگر اس میں کاروباری برادری کو ہراساں کرنے کا عنصر شامل نہیں ہونا چائیے۔ایمنیسٹی سکیم کے اعلان کے بعداب حکومت اپنے آخری بجٹ کو ممکنہ حد تک پرو گروتھ و کاروبار دوست بنائے۔ بڑھتی ہوئی درامدات اور سکڑتی ہوئی
برامدات کی وجہ سے خسارہ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اسلئے بجٹ میں معیشت کو سیاست پر ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ثمینہ فاضل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ کئی با اثر لابیوں نے بجٹ میں فوائد حاصل کرنے کیلئے بھاگ دوڑشروع کر دی ہے جس کا سارا اثر غریب عوام پر پڑتا ہے۔ دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات کے نظام کو بہتر اور سستابنانے کی ضرورت ہے تاکہ غیر قانونی زرائع سے رقم بھجوانے کی حوصلہ شکنی ہو ۔ پاکستان میں سرمایہ کاروں نے پراپرٹی مارکیٹ پر ضرورت سے زیادہ توجہ مرکوز کر رکھی ہے جنھیں سٹاک مارکیٹ کی جانب راغب کرنے کیلئے بجٹ میں اقدامات کئے جائیں ۔ موجودہ دور حکومت میں سٹاک مارکیٹ کا حجم دگنا ہو گیا ہے مگر مارکیٹ کیپٹلائیزیشن کو بڑھانا ضروری ہو گیا ہے تاکہ کمپنیوں کو کاروبار کیلئے سرمایہ دستیاب ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس عائد کرنے سے کاروباری برادری میں بے چینی ہے، زیر زمین معیشت کا حجم بڑھ رہا ہے جبکہ بینکوں کا کاروباربھی متاثر ہو رہا ہے۔ بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس کم یا ختم کیا جائے یا ودھولڈنگ ٹیکس پچاس ہزارکے بجائے ایک لاکھ روپے نکلوانے پر عائد کیا جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔ سیلز ٹیکس کو سترہ فیصد سے بجائے پندرہ فیصد، کارپوریٹ ٹیکس کو اکتیس فیصد سے کم کر کے پچیس فیصد اور سپر ٹیکس کے خاتمہ پر بھی غور کیا جائے تاکہ کارپوریٹ سیکٹر کے مسائل میں کمی آ سکے۔ انھوں نے کہا کہ عوام کو مہنگائی کے عذاب سے بچانے کیلئے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ ضروری ہے۔