وزیراعظم نے آج ایک بہت اچھی ٹیکس امیونٹی سکیم کا اعلان کیا‘ ٹیکس کی بلند ترین شرح تیس سے کم کرکے پندرہ فیصد کر دی گئی‘ لاکھ روپے ماہانہ آمدنی والے لوگوں کو ٹیکس فری کر دیا گیا‘ شناختی کارڈ نمبر کو ٹیکس نمبر بنا دیا گیا‘ دو فیصد ٹیکس ادا کرکے لوگ اب بیرون ملک سے اپنے اثاثے پاکستان لا سکتے ہیں اور پراپرٹی پر بھی ٹیکس ایک فیصد کر دیا گیا‘ یہ سکیم حقیقتاً بہت اچھی ہے‘ عوام کو بھی ۔۔اس کا فائدہ ہو گا اور ملک میں ٹیکس دینے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گا‘
ہم حکومت کو اس شاندار سکیم پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں‘ وزیراعظم نے سکیم کی لانچنگ کے دوران چند سیاسی باتیں بھی کیں۔ مجھے وزیراعظم کے ان خیالات پر اعتراض ہے‘ ملک میں اگر فیصلہ حلف سے ہونا ہے تو پھر میاں نواز شریف کو بھی آئی جے آئی ‘ آئی ایس آئی سے رقم نہ لینے‘ جمہوری حکومتوں کے خلاف سازشیں نہ کرنے‘ میمو گیٹ سکینڈل میں فوج کا ساتھ نہ دینے‘ ہارس ٹریڈنگ نہ کرنے اور چھانگا مانگا‘ منی لانڈرنگ اور کک بیکس نہ لینے کا حلف دینا ہوگا‘ فیصلہ اگر حلف سے ہی ہونا ہے تو پھر میاں نواز شریف کو بھی یہ حلف دینا ہوگا کہ لندن کے تینوں فلیٹس 1993ء سے ان کی ملکیت نہیں ہیں اور یہ حقیقتاً ان کے صاحبزادوں کی کمائی ہیں‘ پھر کیپٹن صفدر کو بھی یہ حلف دینا ہوگا کہ یہ لندن میں اپنے بیٹے کی فیس اپنی جیب سے ادا کرتے تھے اور مریم نواز کو بھی یہ حلف اٹھانا ہوگا کہ یہ شریف فیملی کی کسی جائیداد کی بینی فیشل اونر نہیں ہیں‘ اگر فیصلہ حلف ہی سے ہونا ہے تو پھر صرف چیئرمین سینٹ اور سینیٹرز ہی کیوں؟ آپ تمام سیاسی الزامات کا فیصلہ حلف سے کیوں نہیں کرتے‘ دوسرا وزیراعظم ‘ وزیراعظم ہوتا ہے‘ اس کی کوئی حرکت نجی نہیں ہوتی‘ ہم اگر وزیراعظم کا آرگومنٹ مان لیں تو پھر یہ نجی دورے میں کسی کلب میں بھی چلے جاتے یقیناً اس سے بھی ان کی کوئی بے عزتی نہیں ہونی تھی۔ آج چیف جسٹس نے بھی مارشل لاء اور الیکشن بروقت کرانے بارے فرمایا۔ اس اعلان سے گورنمنٹ کو مطمئن ہو جانا چاہیے اور تحریک لبیک یارسول اللہ کے لاہور کے دھرنے کو چار دن ہو گئے‘ حکومت ان کے مطالبات کو سیریس کیوں نہیں لے رہی‘ ہم آج ان تمام موضوعات پر گفتگو کریں گے اور وزیرداخلہ احسن اقبال ہمارے مہمان ہوں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔