اسلام آباد (آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان نے گندے پانی سے جنازہ لے جانے کے از خود نوٹس کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ علاقہ میں گندگی کے ڈھیر ہیں‘ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ایگزیکٹو کا کام ہے‘ بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ نے کرنا ہے‘ میں ایگزیکٹو کا معاون بننے کے لئے تیار ہوں اور مرد کیلئے کسی کو پکڑنے کے لئے بھی تیار ہوں‘ لوگوں کو اچھی زندگی کی فراہمی کی کوشش کریں۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں گندے پانی سے جنازہ لے جانے پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نیمیونسپل کمیٹی سے کہا کہ چیئرمین صاحب آپ کے علاقہ میں یہ کیا ہورہا ہے سوا سال سے آپ نے ٹھیک نہیں کیا گندگی کے ڈھیر دیکھے ہیں آپ کے علاقہ میں قبضہ مافیا کی شکایات بھی ہیں۔ چیئرمین میونسپل کمیٹی نے کہا کہ جب سے عہدہ سنبھالا ہے یہی حال ہے حالات بہتر ہورہے ہیں دو ہفتہ میں مزید تبدیلی آئے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سب کام میرے کرنے کے نہیں ہیں۔ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ایگزیکٹو کا کام ہے۔ بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ نے کرنا ہے۔ بنیادی حقوق کے معاملات پر عدالت میں آتے ہیں تو مداخلت ہوجاتی ہے۔ ہسپتال کے معاملات پر ایگزیکٹو کام نہیں کرے گی تو نوٹس لینا مداخلت ہے؟ کیا بنیادی حقوق پر نوٹس لینا غلطی ہے سندھ میں چار ہزار سکول ہیں جہاں پانی تک دستیاب نہیں کیا یہ ہماری غلطی یا مداخلت ہے کہ میں تو ایگزیکٹو کا معاون بننے کے لئے تیار ہوں اور آپ کی مدد کے لئے کسی کو پکڑنے کے ئے بھی تیار ہوں۔ جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ ایم این اے رائو ا جمل صاحب آپ کے علاقہ میں کیا ہورہا ہے؟ جس پر ایم این اے نے کہا کہ یہ ذمہ داری میونسپل کمیٹی کے چیئرمین کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین کی مدد کریں یہ آپ کا علاقہ ہے جس پر ایم این اے رائو اجمل نے کہا کہ میں چیئرمین میونسپل کمیٹی کو مکمل مدد فراہم کروں گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کی بہتری کے لئے علاقہ کا دورہ کریں اس میں ہماری ذاتی دلچسپی تو نہیں ہے۔ خود دیکھیں کیا وہاں سے جنازہ گزر سکتا ہے۔ یہ آپ کا علاقہ ہے مسائل آپ نے حل کرنے ہیں۔ ایم این اے رائو اجمل نے کہا کہ یہ ہمارا علاقہ ہی نہیں ہے بلکہ اس مٹی نے ہمیں عزت دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کو اچھی زندگی کی فراہمی کی کوشش کریں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ سیوریج کا کام ابھی کرنا ہے ۔
عدلیہ نے حکم امتناع دے رکھا ہے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سیوریج کا کام کریں حکم امتناع کی پرواہ نہ کریں۔ درخواست گزار نے کہا کہ اڈے کی زمین پر چیئرمین میونسپل کمیٹی کا قبضہ ہے چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے رپورٹ آنے دیں قبضہ ہوا تو واگزار کرالیں گے۔ عدالت نے چیئرمین میونسپل کمیٹی کو مسائل حل کرنے کے لئے ایک ماہ کا وقت دے دیا اور کہا کہ ماتحت عدالت سیوریج سے متعلق کیس ایک ہفتہ میں نمٹائے۔