منگل‬‮ ، 04 فروری‬‮ 2025 

چیف جسٹس نے ایگزیکٹو کا کرداراپنے قابو میں لے لیا ،18لاکھ مقدموں کا کچھ کریں جو زیر التوا ہیں،واجد ضیاء کے بیان کے بعد نواز شریف کھل کرسامنے آگئے،دھماکہ خیز اعلان کردیا

datetime 28  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے سوموٹو ایکشنز نے ایگزیکٹو کا کرداراپنے قابو میں لے لیا ہے،جو کام چیف جسٹس صاحب کا نہیں وہ اس طرف نہ جائیں،مقننہ کا کردار بدقسمتی سے دوسروں کے ہاتھوں میں چلا گیا، قانون کو نیچے کیا گیا ، سیاسی جماعتوں کو ختم کیا گیا،آج واجد ضیا کے بیان سے جو حقائق سامنے آئے ہیں وہ سب نے دیکھ لئے ہیں، میڈیا گواہ ہے واجد ضیا کے بیان سے ہم سرخرو ہوئے ہیں،

اس مقدمے میں کچھ نکلنے کی گنجائش نہیں، اگر سزا ضرور دینی ہے تو پھر میرا نام کوٹیکنا، ایس جی ایس، حج سکینڈل یا رینٹل پاورکے کسی کیس میں ڈال دیں جہاں اربوں کھربوں کھائے گئے، ہم بھاگنے والے نہیں اور نہ ایسا سوچا ہے، مجھے اہلیہ کی عیادت کیلئے لندن نہیں جانے دیا گیا، دعا ہے اللہ تعالی سب بیماروں کو شفائے کاملہ عطا فرمائے۔مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے یہ بات بدھ کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھاگنے والے نہیں اور نہ ایسا سوچا ہے ، اگر ہم نے بھاگنا ہوتا تو اس مقدمے کیلئے کیوں آتا ۔ انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ بیمار ہیں مجھے وہیں رہنا چاہئے، میں پہلے گیا اور پھر واپس آیا، اب جانا چاہتا ہوں لیکن جانے نہیں دیا جارہا۔انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ اللہ تعالی سب بیماروں کو شفائے کاملہ عطا فرمائے اور میری اہلیہ کو بھی اللہ تعالی شفا عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ سٹار گواہ اور چیف گواہ کو سب نے دیکھ لیا ہے ، واجد ضیاء نے کس طرح ایک ایک کر کے ہمیں سرخرو کیا ہے اور اللہ تعالی سرخرو کرنیوالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واجد ضیا نے کس طرح جو ہمارے خلاف الزامات تھے انہیں دھو دیا ہے بلکہ ہمارے وکیل صفائی نے دھلوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ معاملہ بد عنوانی کا نہیں ،کیس سیاسی بلکہ فراڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو میرے اور

میرے خاندان کیساتھ ہو رہا ہے اور پھر جس طرح کی سیاسی زبان ہمارے خلاف استعمال کی گئی اس سے ثابت ہو رہا ہے کہ یہ سب کچھ سیاسی ہے اور اگر اس سب میں سے کچھ نہیں نکل رہا تو جنہوں نے ہمارے خلاف یہ یہ کیس بنوایا انہیں شرمندگی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمے میں کچھ نکلنے کی گنجائش نہیں تو اس مقدمے میں ہمیں سزا نہیں دی جا سکتی اور اگر سزا ضرور دینی ہے تو پھر میرا نام کسی کوٹیکنا میں ڈال دیں ، ایس جی ایس میں، حج سکینڈل میں یا رینٹل پاور پلانٹ کے کسی کیس میں ڈال دیں

جہاں اربوں کھربوں کھائے گئے ہیں اور سزا دینا مقصود ہے تو سزادے دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں تو سوائے فراڈ کے کچھ بھی نہیں ہے اور یہ فراڈ اب عدالت میں ثابت ہوتا جا رہا ہے اور ان کے سٹار گواہ آج اپنے منہ سے بھی اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں اور اب یہ معاملہ منطقی انجام تک پہنچ رہا ہے اور انشاء اللہ اللہ تعالی ہمیں سرخرو کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو تماشہ لگا ہوا ہے یہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے قوم کا نہ ایک پیسہ کھایا ہے نہ لوٹا ہے بلکہ جنہوں نے لوٹا ہے

ہم نے ان کو روکا ہے اور ان کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس جس طرح پچھلے کئی ماہ سے مختلف معاملات پر بات چیت کرتے ہیں، ہسپتالوں میں گئے ہیں، انہوں نے پرائیوٹ ہسپتال اور کالجز کے بارے میں جو جائزہ لینے کی کوشش کی ہے اس کا ٹارگٹ بھی ہم تھے، یہ وثوق سے نہیں کہہ سکتا لیکن یہ میرا خیال ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں مقصد یہ تھا کہ ہم پر ہاتھ ڈالا جائے لیکن کچھ ہوتا تو ہاتھ ڈالا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سڑکوں، سیکیورٹی، دودھ اور پینے کے پانی کی بات کرتے ہیں

میں نے پہلے بھی یہ بات کہی تھی، مقننہ کا کردار بدقسمتی سے دوسروں کے ہاتھوں میں چلا گیا، قانون کو نیچے کیا گیا ، سیاسی جماعتوں کو ختم کیا گیا اور مجھے بھی صدارت سے اتارا گیا۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے کہا کہ چیف جسٹس کے سوموٹو ایکشنز نے ایگزیکٹو کا کرداراپنے قابو میں لے لیا۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس یہ ضرور کریں لیکن ان 18لاکھ مقدموں کا کچھ کریں جو زیر التوا ہیں، لوگ پریشان ہیں اس وقت کا انتظا رکرہے ہیں کہ کب وہ وقت آئے گا ہمیں انصاف ملے گا، مقدمے بھگتتے ہوئے لوگوں کی نسلیں گزر گئیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کام چیف جسٹس صاحب کا نہیں وہ اس طرف نہ جائیںیہ میرا نکتہ نظر ہے، میں سمجھتا ہوں کہ چیف جسٹس کو جو کام نہیں کرنا چاہیے وہ نہیں کرنا چاہیے اور جو کرنا چاہیے وہ میں نے بتادیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…