جمعہ‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

شریف خاندان کو بڑی خوشخبری مل گئی۔۔واجد ضیا کی ساری محنت اور کئے کرائے پر پانی پھر گیا، احتساب عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ پر فیصلہ سنا دیا

datetime 15  مارچ‬‮  2018 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جےآئی ٹی رپورٹ کو بطورثبوت پیش کرنے کے اعتراض پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، جے آئی ٹی رپورٹ کا غیر متعلقہ حصہ ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا، جے آئی ٹی میں ریکارڈ گواہوں کے بیانات عدالت میں قلمبند نہیں ہونگے، جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو ریکارڈ پر نہ لانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پر منظورکر لئے، واجد ضیا پر نواز شریف کے

اعتراضات بھی نوٹ کئے جائیں گے، جج محمد بشیر۔ تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور ثبوت پیش کرنے کے مریم نواز کے اعتراض پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کی استدعا جزوی طور پر منظور کر لی ہے۔ جج محمد بشیر نے فیصلہ میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا غیر متعلقہ حصہ ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا اور تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ کے حصے کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا جبکہ جے آئی ٹی میں ریکارڈ گواہوں کے بیانات عدالت میں قلمبند بھی نہیں کئے جائیں گے ۔ واضح رہے کہ مریم نوازکے وکیل نے احتساب عدالت میں قانونی حوالے دیتے ہوئے کہا کہ صرف والیم 3، 4 اور5 ہی اس کیس سےمتعلق ہیں جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے دیگروالیم، کئی شہادتیں قابل قبول نہیں ہیں۔امجد پرویز نے کہا کہ تفتیشی خود سے بنائی دستاویزات کوشواہد کے طورپرپیش نہیں کرسکتا، جے آئی ٹی رپورٹ کی صداقت کوچیلنج کرنے کا حق سپریم کورٹ نے دیا۔مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی کا کون سا والیم کس ریفرنس سے متعلقہ ہے یہ عدالت نے دیکھنا ہے جبکہ نیب پراسکیوٹر کی جانب سے مریم نوازکے وکیل کے اعتراض پر مخالفت کی گئی۔نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے پبلک دستاویزات ہیں اور ہمارا اہم ترین ثبوت ہے، 3 والیم متعلقہ ہیں تو باقی کیوں نہیں؟

انہوں نے کہا کہ واجد ضیاء کبھی بھی جے آئی ٹی کے تحقیقاتی افسرنہیں رہے، اس حوالے سے وکیل صفائی کےاعتراضات غیرمتعلقہ ہیں۔شریف خاندان کے خلاف پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء آج اپنا بیان دوبارہ قلمبند کروائیں گے، گزشتہ سماعت پر واجد ضیا کا بیان مکمل نہ ہو سکا تھا۔واجد ضیاء اصل رپورٹ کے ساتھ احتساب عدالت میں پیش ہوں گے جہاں مریم نواز کے وکیل امجد پرویز

کی جرح کے بعد نوازشریف کے وکیل ان پر جرح کریں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں الگ الگ مواد دینے میں مشکل درپیش ہے ایک ساتھ جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کاحصہ بنایا جائے۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مکمل

عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنائی جاسکتی، رپورٹ کا بڑا حصہ تجریوں، تبصروں پرمشتمل ہے۔خیال رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ 21 مارچ کوفلیگ شپ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں بیان قلمبند کراوئیں گے، ان تینوں ریفرنسز میں واجد ضیاء کے سوا نیب کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…