اسلام آباد (این این آئی) قومی احتساب بیورو (نیب )کے ایگزیکٹو بورڈ نے سرحد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران اور اہلکاران ،نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی انتظامیہ و دیگر کیخلاف انکوائری ،سابق ارکان قومی اسمبلی مدثر قیوم ناہرہ، اظہر قیوم ناہرہ اوردیگرکیخلاف مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے سمیت دیگر متعدد مقدمات کی تحقیقات کیلئے انکوائریوں کی منظوری دیدی ہے جبکہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جسے اکھاڑنا
انتہائی ضروری ہے، تمام شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کو قانون، میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شواہد کی بنیا د پر مقررہ وقت کے اندر منطقی انجام تک پہنچائی جائیں۔ منگل کو قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا جس میں کئی فیصلے کئے گئے ۔اجلاس نے غلام مر تضی ملک سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بلڈنگ کنٹرول سیکشن سی ڈی اے، خلیل احمدسابق ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول سیکشن سی ڈی اے،محمد عمار ادریس سابق ڈپٹی ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول سیکشن سی ڈی اے،خادم حسین سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول سیکشن سی ڈی اے اوررانا عبدالقیوم مالک صفاء گولڈ مال کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی ۔ ملزمان پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے صفاء گولڈ مال ایف سیون اسلام آباد پلازہ کی اضافی منزلوں کی تعمیر کیلئے غیرقانونی طورپر نظرثانی شدہ عمارت کے نقشہ کی منظوری دینے کا الزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کوبھاری نقصان پہنچا۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے طارق حیات خان، سابق ڈائریکٹر جنرل گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی ۔ ملزمان پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی قیمتی زمین کوغیرقانونی طورپر الاٹ کرنے کا الزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کو90ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے حامد لطیف رانا، سابق منیجنگ ڈائریکٹر واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی اور دیگرکے خلاف بدعنوانی کا ر یفرنس دائرکرنے کی منظوری دی ۔
ملزمان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کو 337ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ایگزیکٹو بورڈنے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد افضل جنجوعہ،بریگیڈئیر ریٹائرڈ افتخار مہدی ،محفوظ علی خان سابق سیکرٹری خزانہ حکومت بلوچستان، میسرز اللہ ہولڈنگ لمیٹڈ کے ڈائریکٹرز ، یونائیٹڈ انشورنس کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ کے ڈائریکٹرز اور بلوچستان حکومت کے افسران اور اہلکاران اور دیگرکے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ملزمان پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور سرکاری فنڈز میں خردبردکرنے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو 243.640ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ایگزیکٹو بورڈ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ ملزمان پرمبینہ طورپر غیر قانونی طور پر کراچی ۔لاہور موٹر وے سیکشن ۔ III ۔ عبدالحکیم(230 کلومیٹر) کا ٹھیکہ میسرز چائنہ ریلوے 20 بیورو گروپ کارپوریشن کو غیرقانونی طورپردینے کا الزام ہے ۔جس سے قومی خزانے کو 14ارب روپے کا نقصان پہنچا۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے مدثر قیوم ناہرہ، سابق ایم این اے، اظہر قیوم ناہرہ ، سابق ایم این اے اوردیگرکے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ملزمان پر مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کاالزام ہے ۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے حفیظ الرحمان اور سید قاسم شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ملزمان پر مبینہ طور پربدعنوانی کاالزام ہے ۔ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے سرحد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران اور اہلکاران کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ملزمان پراختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر ایک تدریسی ادارے کو انڈسٹرئیل سٹیٹ/ زون حیات آباد میں انسٹییٹوٹ قائم کی اجازت دینے کا الزام ہے ۔جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے نذیر احمد سومرو، ڈپٹی منیجر ایس ایس اینڈ ٹی ڈویژن سیپکو سکھر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ ملزم پرمبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔10نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے افسران و اہلکاران اور اے کے ڈی رئیل سٹیٹ اورمیسرز سیمنٹ فیکٹری کے ڈ ائیریکٹرزاور مالکان کے خلاف انکوائری جبکہ یونس برادرز گروپ آف انڈسٹریز کے ڈائیریکٹرز اور مالکان کے خلاف انکوائری اور لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمینٹ بورڈ آف ریونیو سندھ کے افسران اور اہلکاران اور دیگرز اور ہری پور یونیورسٹی کے افسران و اہلکاران کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری دی۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ جس کو اکھاڑنا انتہائی ضروری ہے۔ نیب کے افسران بدعنوانی کے خاتمے کو نہ صرف اپنی قومی زمہ داری سمجھتے ہیں بلکہ اپنی بہترین صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے کرپشن فری پاکستان کے لیے بھر پور کاوشیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کو قانون، میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شوائد کی بنیا د پر مقررہ وقت کے اندر منطقی انجام تک پہنچائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ’’ احتساب سب کے لیے ‘‘ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے ۔ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی پاکستان اور پاکستان کی عوام سے ہے ۔ نیب افسران اپنے فرائض پوری ایمانداری ، دیانت ، میرٹ، شفافیت اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سرانجام دیں۔