اسلام آباد(سی پی پی) وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ (ن)کا صدر منتخب کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا گیا۔تفصیلات کیمطابق11ویں پارٹی صدر کے عہدے کے لیے منگل کی صبح 9 بجے سے 11 بجے تک کاغذات نامزدگی وصول کرنے کا وقت مقرر تھا تاہم شہباز شریف کے علاوہ کسی دوسرے ممبر نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائی۔شہبازشریف کے کاغذات نامزدگی پر چاروں صوبوں کے تائید وتجویز کنندگان کے دستخط کیے۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن)کی الیکشن کمیشن کے چیئرمین محمود ورک نے کہا کہ جنرل کونسل کے اجلاس میں پارٹی صدر کے اعلان کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔جس کے ساتھ ہی کارکنوں کی بڑی تعداد اسلام آباد کنونشن سینٹر پہنچا شروع ہوگئی اور انتظامی امور شدید بحرانی صورت اختیار کرے گئے۔کارکنوں کو کنونشن سینٹرکے میں داخلے سے روکنے اور اندر موجود کارکنوں کو باہر نکالنے کی کوشش پر شدید بدنظمی پیدا ہو گئی جس کے نتیجے میں کنویشن ہال میں نصب شیشے کا دروازہ ٹوٹ گیا۔ بدنظمی کے باعث تقریبا 10 سے زائد کارکن معمولی زخمی ہوئے۔سیکیورٹی عملہ کے رویہ سے خائف مسلم لیگی کارکنوں نے بھرپور احتجاج بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ جنرل کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے بہت دور سے آئے ہیں لیکن انتظامیہ کا رویہ تضحیک آمیز ہے اور مسلم لیگی رہنما بھی اپنے کارکنوں میں نظر ں ہیں آرہے۔اسی دوران پارٹی کے مرکزی رہنماں اور سینیٹرز کو وی آئی پی گیٹ سے ہال میں داخل کرایا گیا۔صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی اور مرکزی دروازے کو خار دار تار لگا کر بند کردیا گیا جس کے بعد کارکنان قطار بنا کر داخل ہونے لگے لیکن اس کے باوجود صورتحال بدنظمی کا شکار رہی۔
اسلام آباد میں جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ میرے لیے یہ لمحہ اہم اور مشکل ہے کہ مجھے مسلم لیگ (ن)کا صدر منتخب کیا گیا ہے کیونکہ مجھے ایک ایسے منسب پر کام کرنے کے لیے کہا جارہا ہے، جس سے 30 برس تک میں نے رہنمائی حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت پارٹی کا کوئی بھی رکن نواز شریف کی جگہ لینے کا تصور نہیں کرسکتا، وہ کل بھی ہمارے قائد تھے، آج بھی ہیں اور کل بھی رہیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں دیانتداری سے سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کے عوام کی خوشخبری ہے کہ انہیں نواز شریف جیسا قائد نصیب ہوا اور یہی وہی واحد رہنما ہیں جنہیں قائد اعظم کا وارث قرار دیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی دھماکوں کے ذریعے ملکی دفاع کو قابل تسخیر بنانے کے لیے نواز شریف نے لاکھوں امریکی ڈالر کی آفر کو ٹھکرا دیا تھا
اور ملک کو ایٹمی طاقت بنایا تھا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ وہ اقدام ہے جو بانیان پاکستان کے بعد نواز شریف کو ملک کا مدبر رہنما تسلیم کرنے کے لیے مجبور کردے گا۔ان کا کہنا تھا میرے لیے اس سے بڑا اعزاز کچھ نہیں کہ نواز شریف نے مجھے اپنے منسب پر فائز کرنے کے لیے چنا ہے لیکن میرا دل و دماغ یہی سوال کررہے ہیں کہ کیا کوئی اور نواز شریف کی جگہ لے سکتا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے نواز شریف
کی سرپرستی، کارکنوں اور عوام کے تعاون پر بھروسہ ہے اور مجھے تقریبا 30 برس سے زیادہ مسلم لیگ(ن)اور عوام کی خدمت کا موقع ملا ہے۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کارکنان ہماری جماعت کا سرمایہ ہیں انہوں نے قربانیاں دے کر قائد اور جماعت سے وفاداری کا ثبوت دیا ہے اور میں ان کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی اور انہیں انتقام کا نشانہ بنایا گیا لیکن مجھے یقین ہے
کہ ایک دن ان سب زیادتیوں کا ازالہ ہوگا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ برس 28 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔بعدازاں عدالت عظمی کی جانب سے 21 فروری کو انتخابی اصلاحات کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دیا۔جس کے بعد 27 فروری کو مسلم لیگ (ن)کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی)نے اجلاس میں نواز شریف کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے شہباز شریف کو پارٹی کا قائم مقام صدر منتخب کیا۔اسی اجلاس میں مسلم لیگ (ن)کی مجلس عاملہ نے اجلاس کے دوران نواز شریف کو پارٹی کا تاحیات قائد منتخب کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔